پاؤں دھونے میں ہاتھ کا استعمال – سنت اور جواز کا تفصیلی بیان
سوال:
کیا پاؤں دھونا بائیں ہاتھ سے سنت ہے؟ اور کیا دائیں ہاتھ سے پاؤں دھونا جائز ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بائیں ہاتھ سے پاؤں دھونا سنت ہے
سنت یہ ہے کہ وضو یا غسل کے دوران پاؤں کو بائیں ہاتھ سے مل کر دھونا چاہیے۔
اس کا سبب صحیح حدیث میں بیان ہوا ہے:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دایاں ہاتھ طہارت اور کھانے کے لئے تھا، اور بایاں ہاتھ قضائے حاجت اور اذیت والی چیزوں کے لئے تھا۔‘‘
(سنن ابی داؤد: 1/6)
اس حدیث کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ میل کچیل اور ناپاکی "اذیٰ” میں شمار ہوتی ہے، اور ایسی چیزوں سے نمٹنے کے لیے بایاں ہاتھ استعمال کرنا سنت ہے۔
امام بخاری کی وضاحت
امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا:
’’باب اس شخص کا جو دھونے کیلئے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر (پانی) ڈالتا ہے۔‘‘
(صحیح بخاری: 1/40)
حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کی حدیث
حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غسل کا پانی رکھا، پھر ایک کپڑے سے پردہ کیا۔ آپ نے اپنے ہاتھوں پر پانی انڈیلا اور انہیں دھویا، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر استنجاء کیا۔ پھر اس ہاتھ کو زمین پر مار کر ملنے کے بعد دھویا، کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، منہ اور ہاتھ دھوئے، سر پر پانی ڈالا، پھر سارے جسم پر پانی ڈالا، پھر وہاں سے ہٹ کر اپنے پاؤں دھوئے۔
میں نے آپ کو کپڑا پکڑایا لیکن آپ نے نہیں لیا، پھر آپ نے ہاتھوں سے پانی جھاڑتے ہوئے واپس تشریف لے گئے۔‘‘
(المشکاۃ: حدیث 481)
اگرچہ اس حدیث میں مخصوص طور پر "فرج” کی صفائی کا ذکر ہے، تاہم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت عمومی ہے، اور اس سے استدلال کرتے ہوئے پاؤں کو بائیں ہاتھ سے مل کر دھونا مستحب ہے۔
ایڑیوں اور انگلیوں کی صفائی کا اہتمام
پاؤں دھوتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ:
◈ ایڑیوں اور انگلیوں کے درمیان پانی صحیح طرح پہنچے۔
◈ ایسی جگہیں جہاں عام طور پر پانی بغیر رکے بہہ جاتا ہے، وہاں بھی ہاتھ سے اچھی طرح ملنا ضروری ہے۔
دیکھیں: المغنی (1/119)
نتیجہ
بائیں ہاتھ سے پاؤں دھونا سنت اور مستحب ہے۔
تاہم، دائیں ہاتھ سے پاؤں دھونا بھی جائز ہے، مگر سنت طریقہ پر عمل کرنا افضل ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب