وضو کا مکمل شرعی طریقہ
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شریعت میں وضو کی دو بنیادی اقسام ہیں:
1۔ وضو کے فرائض و واجبات:
وضو کے وہ افعال جو قرآن مجید میں واضح طور پر بیان کیے گئے ہیں، ان کے بغیر وضو درست نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿يـأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِذا قُمتُم إِلَى الصَّلوةِ فَاغسِلوا وُجوهَكُم وَأَيدِيَكُم إِلَى المَرافِقِ وَامسَحوا بِرُءوسِكُم وَأَرجُلَكُم إِلَى الكَعبَينِ﴾
… سورة المائدة: 6"مومنو! جب تم نماز پڑھنے کا قصد کرو تو منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لیا کرو، اور سر کا مسح کر لیا کرو، اور ٹخنوں تک پاؤں دھو لیا کرو۔”
تفصیل:
❀ چہرے کو ایک بار دھونا
اس میں کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈال کر صاف کرنا شامل ہے۔
❀ دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک ایک بار دھونا
ہاتھوں کو انگلیوں کے کنارے سے کہنیوں تک دھونا ضروری ہے۔ بازو دھوتے وقت ہتھیلیاں بھی شامل ہوں۔
❀ سر کا مسح کرنا
❀ دونوں پاؤں کو ٹخنوں تک ایک بار دھونا
یہ تمام افعال وضو کے فرائض و واجبات ہیں، جن کے بغیر وضو درست نہیں ہوتا۔
2۔ وضو کے مستحبات:
مستحب افعال وضو کی تکمیل کو بہتر بناتے ہیں۔ ان کا تفصیلی طریقہ درج ذیل ہے:
❀ وضو کی ابتداء"بسم اللہ” سے کرے۔
❀ دونوں ہتھیلیوں کو تین بار دھونا۔
❀ تین مرتبہ کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا۔
❀ چہرے کو تین بار دھونا۔
❀ دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک تین بار دھونا۔
پہلے دایاں، پھر بایاں ہاتھ دھونا۔
❀ سر کا ایک بار مسح کرنا۔
ہاتھوں کو تر کر کے سر کے اگلے حصے سے پچھلے حصے تک لے جائے اور واپس لے آئے۔
❀ دونوں کانوں کا مسح کرنا۔
شہادت کی انگلیوں کو کانوں کے سوراخوں میں اور انگوٹھوں کو باہر کی طرف مسح کے لیے استعمال کرے۔
❀ دونوں پاؤں کو تین بار دھونا۔
پہلے دایاں، پھر بایاں پاؤں ٹخنوں سمیت دھونا۔
❀ وضو مکمل ہونے کے بعد یہ دعا پڑھے:
"أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ”
’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کےسوا کوئی معبود نہیں ، وہ اکیلا ہے، کوئی اس کا شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اور کے بندے اوررسول ہیں۔‘‘
(صحيح مسلم ، الطهارة، باب الذكر المستحب عقب الوضوء، ح: 234(554))
❀ اس کے بعد یہ دعا بھی پڑھے:
"اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَوَّابِينَ ، واجْعَلْني مِنَ المُتَطَهِّرِينَ”
’’ اے اللہ ! تو مجھے کثرت سے توبہ کرنے والوں میں شامل کر لے اور مجھے خوب پاک صاف رہنے والوں میں سے بنا دے۔‘‘
(جامع الترمذي ، الطهارة ، باب فى ما يقال بعد الوضوء ، ح:55)
فضیلت:
جو شخص اس مکمل طریقے سے وضو کرتا ہے، اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں، وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہو سکتا ہے۔
(صحیح مسلم : الطہارۃ، باب الذکر المستحب عقب الوضوء، حدیث : 234)
مریض کا طہارت حاصل کرنے کا طریقہ
مریضوں کے لیے خاص احکام شریعت نے بیان فرمائے ہیں۔ چونکہ وہ ایک مخصوص حالت میں ہوتے ہیں، اس لیے دین نے ان کے لیے سہولت مہیا کی ہے۔
ارشاداتِ الٰہی:
❀ ﴿وَما جَعَلَ عَلَيكُم فِى الدّينِ مِن حَرَجٍ﴾ … سورة الحج: 78
"اور تم پر دین (کی کسی بات) میں تنگی نہیں کی۔”
❀ ﴿يُريدُ اللَّهُ بِكُمُ اليُسرَ وَلا يُريدُ بِكُمُ العُسرَ﴾ … سورة البقرة: 185
"اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا۔”
❀ ﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم وَاسمَعوا وَأَطيعوا﴾ … سورة التغابن: 16
"جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو، سنو اور اس کی اطاعت کرو۔”
فرامینِ نبوی ﷺ:
❀ "إِنَّ الدِّينَ يُسْرٌ”
’’ بے شک دین آسان ہے۔‘‘
(صحيح البخاري ، الإيمان، باب الدين يسر ، ح: 39)
❀ "إِذَا أَمَرْتُكُمْ بشيءٍ فَأْتُوا منه ما اسْتَطَعْتُمْ”
’’ جب میں تمہیں کسی چیز کا حکم دوں ، تو اس کی مقدور بھر اطاعت بجا لاؤ۔‘‘
(صحيح البخاري، الاعتصام، باب الاقتداء بسنن رسول الله ﷺ، ح: 7288، وصحيح مسلم، الحج، باب فرض الحج مرة فى العمر، ح: 1337)
مریض کے لیے ضروری ہدایات:
❀ اگر ممکن ہو تو مریض کو پانی سے وضو یا غسل کرنا واجب ہے۔
❀ اگر پانی نقصان دہ ہو یا بیماری بڑھنے کا اندیشہ ہو تو تیمم کر لے۔
❀ تیمم کا طریقہ:
دونوں ہاتھوں کو ایک بار زمین پر مارے، چہرے پر پھیرے اور پھر ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ پر مسح کرے۔
❀ اگر مریض خود وضو یا تیمم نہ کر سکے، تو دوسرا شخص یہ کروا دے۔
❀ زخمی عضو پر: اگر پانی سے دھونا نقصان دہ ہو تو گیلا ہاتھ پھیر دے یا تیمم کر لے۔
❀ پلستر یا پٹی والے عضو پر: پانی کے ساتھ مسح کافی ہے، تیمم کی ضرورت نہیں۔
❀ دیوار یا کسی پاک شے پر جس پر غبار ہو، تیمم کر سکتا ہے۔
❀ اگر ایسی کوئی چیز نہ ہو، تو مٹی کو کسی کپڑے یا برتن میں رکھ کر تیمم کرے۔
❀ اگر ایک نماز کے لیے تیمم کیا اور طہارت باقی رہی، تو اسی تیمم سے دوسری نماز بھی پڑھ سکتا ہے۔
❀ مریض کو اپنے جسم کو ہر ممکنہ نجاست سے پاک رکھنا واجب ہے۔
❀ کپڑے ناپاک ہوں تو انہیں دھونا یا بدلنا واجب ہے۔ اگر ممکن نہ ہو تو موجودہ حالت میں نماز پڑھ سکتا ہے۔
❀ جائے نماز ناپاک ہو تو اسے دھونا یا اس پر پاک کپڑا ڈالنا واجب ہے، بصورت دیگر حالت کے مطابق نماز ادا کرے۔
❀ مریض کو طہارت نہ ہونے کی وجہ سے نماز مؤخر کرنا جائز نہیں۔ حتی الامکان طہارت حاصل کر کے نماز وقت پر پڑھے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب