وضو میں ترتیب اور موالات کا حکم
وضو میں ترتیب کے معنی
وضو میں "ترتیب” سے مراد یہ ہے کہ وضو کے اعضاء کو اسی ترتیب سے دھویا جائے جس ترتیب کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان فرمایا ہے۔ یعنی:
◄ سب سے پہلے چہرہ دھونا
◄ اس کے بعد دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھونا
◄ پھر سر کا مسح کرنا
◄ اور آخر میں دونوں پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھونا
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں وضو کا جو ذکر فرمایا، اس میں ہتھیلیوں کو چہرے سے پہلے دھونے کا ذکر نہیں فرمایا۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہتھیلیوں کو پہلے دھونا واجب نہیں بلکہ سنت ہے۔
لہٰذا، وضو کے اعضاء کو اسی ترتیب سے دھونا ضروری ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ اس کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل ہے کہ جب آپ نے فریضہ حج ادا فرمایا اور سعی کے لیے روانہ ہوئے تو آپ نے کوہ صفا سے آغاز فرمایا۔ صفا کی طرف متوجہ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی:
﴿إِنَّ الصَّفا وَالمَروَةَ مِن شَعائِرِ اللَّهِ﴾ (سورة البقرة: 158)
’’بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللّٰہُ بِہِ))
(صحیح مسلم، الحج، باب صفة حجة النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم، ح:۱۲۱۸)
’’میں بھی اسی سے شروع کرتا ہوں، جس سے اللہ تعالیٰ نے شروع فرمایا ہے۔‘‘
اس قول سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ واضح فرما دیا کہ صفا کا پہلے ذکر آنے کی وجہ سے وہیں سے آغاز کیا جانا چاہیے، اور یہی اصول وضو کے معاملے میں بھی اپنایا جائے گا۔
وضو میں موالات کے معنی
موالات سے مراد یہ ہے کہ وضو کرتے وقت ایک عضو کو دھونے اور دوسرے عضو کو دھونے کے درمیان زیادہ وقت نہ گزرے۔ یعنی:
◄ تمام اعضاء کو ایک ہی وقت میں، لگاتار دھونا چاہیے
◄ اگر ایک عضو دھو کر دوسرے عضو کو کافی دیر بعد دھویا جائے تو موالات باقی نہیں رہتی
مثال کے طور پر:
اگر کسی نے چہرہ دھویا اور پھر کافی دیر بعد ہاتھ دھوئے تو موالات کا تسلسل ٹوٹ جائے گا۔
ایسی صورت میں حکم یہ ہے کہ پورا وضو دوبارہ کیا جائے، اس کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ عمل ہے جب آپ نے ایک شخص کو دیکھا جس نے وضو کیا تھا لیکن اس کے پاؤں پر ناخن کے برابر جگہ خشک رہ گئی تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«اِرْجِعْ فَأَحْسِنْ وُضُوءَ کَ»
(صحیح مسلم، الطهارة، باب وجوب استيعاب جمیع اجزاء محل الطهارة، ح:۲۴۳)
’’واپس جاؤ اور اچھی طرح وضو کرو۔‘‘
اور سنن ابی داؤد میں مذکور روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو دوبارہ وضو کرنے کا حکم دیا۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ:
◄ موالات وضو کی شرط ہے
◄ وضو چونکہ ایک عبادت ہے، اس لیے اس کے مختلف اجزاء میں بے ترتیبی یا تاخیر مناسب نہیں
ترتیب اور موالات کا حکم
◄ درست بات یہی ہے کہ ترتیب اور موالات دونوں وضو کے فرائض میں سے ہیں۔
◄ ان کی پابندی ہر مسلمان پر لازم ہے تاکہ وضو صحیح طریقے سے ادا ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب