وضوء میں اعضاء تین بار سے زائد دھونے کا حکم ایک حدیث کی روشنی میں
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص، جلد 1، صفحہ 382

سوال

کیا وضوء میں احتیاط کے لئے تین بار سے زائد دھونا جائز ہے؟

الجواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وضوء اور غسل میں تین بار سے زائد دھونا جائز نہیں ہے، کیونکہ اس بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے واضح ممانعت ثابت ہے۔

نبی کریم ﷺ کی حدیث:

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تین بار وضوء فرمایا تو ارشاد فرمایا:

"جو اس سے زیادہ کرے گا، وہ برا کرے گا، حد سے تجاوز کرے گا یا ظلم کا ارتکاب کرے گا۔”
(سنن ابی داود، ابن ماجہ وغیرہ)

وضاحت:

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تین بار سے زائد دھونا ممنوع ہے۔

اگر کوئی شخص احتیاط کی نیت سے تین سے زیادہ مرتبہ کسی عضو کو دھونا چاہے تو یہ اجازت نبی کریم ﷺ نے نہیں دی۔

سنت میں تو یہ بھی ثابت ہے کہ بعض اوقات نبی کریم ﷺ نے ایک یا دو مرتبہ دھونا بھی اختیار فرمایا، لہٰذا تین بار سے زائد دھونا احتیاط نہیں بلکہ حد سے تجاوز ہے۔

شیطانی وسوسوں سے بچنے کی تاکید:

اس قسم کی زیادتی احتیاط نہیں بلکہ شیطانی وسوسے کی علامت ہو سکتی ہے۔

وضوء کے بارے میں خاص طور پر ایک شیطان کا ذکر آیا ہے جس کا نام "ولھان” ہے، جو لوگوں کو پانی کے استعمال اور وضوء کے عمل میں وسوسوں میں مبتلا کرتا ہے۔

اس لیے پانی کے بارے میں شیطانی وسوسوں سے بچنا ضروری ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1