سوال
وتر آخری نماز ہونی چاہیے، اور جو دو رکعتیں وتر کے بعد پڑھی جاتی ہیں، وہ صرف رسول اللہ ﷺ کے لیے خاص تھیں۔ کیا یہ بات درست ہے؟ نیز، کیا تراویح اور وتر کے بعد نوافل پڑھے جا سکتے ہیں؟
(ظفر اقبال، شکرگڑھ)
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
➊ وتر کو آخری نماز بنانے کا حکم
حدیث میں رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
"وتر کو رات کی آخری نماز بناؤ”
اس حدیث کی روشنی میں، وتر کو رات کی آخری نماز بنانا بہتر اور افضل عمل ہے۔
➋ وتر کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھنے کی اجازت
یہ بات ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ وتر کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر ادا فرمایا کرتے تھے۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ:
اگر کوئی شخص وتر کے بعد دو رکعتیں ادا کرے، تو یہ جائز ہے۔
لہٰذا ہمارے لیے بہتر یہی ہے کہ ہم حدیث کے مطابق عمل کریں۔
واللہ اعلم
➌ تراویح اور وتر کے بعد نوافل ادا کرنے کا حکم
اگر کوئی شخص تراویح اور وتر کے بعد مزید نوافل ادا کرتا ہے تو:
یہ عمل نہ تو حرام ہے اور نہ ہی ممنوع۔
البتہ افضل یہی ہے کہ وتر کو رات کی آخری نماز بنایا جائے۔
➍ امام کے ساتھ تراویح مکمل کرنے کا اجر
ایسا شخص جو امام کے ساتھ مکمل تراویح ادا کرتا ہے، اسے پورے شب کے قیام کا ثواب ملتا ہے، جیسا کہ حدیث سے ثابت ہے۔
سنن الترمذی: حدیث 806
وسندہ صحیح، وقال الامام الترمذیؒ: ھذا حدیث حسن صحیح
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب