وتر کی نماز میں قنوت کے وقت آمین کہنا اور ہاتھ اٹھانا
ماخوذ : احکام و مسائل: نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 222

سوال

انفرادی طور پر یا امام کے ساتھ وتر کی نماز میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا، اور مقتدیوں کا صرف امام کے ساتھ آمین کہنا کیا جائز ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میرے علم میں یہ بات ثابت نہیں کہ وتر کی نماز میں دعا کے وقت ہاتھ اٹھانا یا مقتدیوں کا صرف آمین کہنا رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہو، تاہم وتر کی نماز میں دعائے قنوت رسول اللہ ﷺ سے قولاً اور فعلاً ثابت ہے۔

دعائے قنوت کی حدیث سے وضاحت

حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ:

"نبی کریم ﷺ نے ایک مہینے تک مسلسل پانچوں فرض نمازوں کی آخری رکعت میں رکوع کے بعد دعا قنوت پڑھی، جس میں بنی سلیم، رعل، ذکوان اور عصیہ قبائل (جنہوں نے قراء صحابہ کو شہید کیا تھا) پر اونچی آواز سے بددعا کی، اور مقتدی بلند آواز سے آمین، آمین کہتے تھے۔”
(قیام اللیل للمروزی، صفحہ 235)

فقہی رہنمائی

◈ دعائے قنوت وتر کی نماز میں بھی اسی طرح کی دعائیہ کلمات پر مشتمل ہوتی ہے جیسے قنوت نازلہ۔
◈ دونوں قنوت نماز کی آخری رکعت میں ادا کی جاتی ہیں۔
◈ اس حدیث کی روشنی میں یہ بات سامنے آتی ہے کہ اگر وتر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی جائے، اور امام دعا قنوت اونچی آواز سے پڑھے، تو مقتدی بھی بلند آواز سے آمین کہہ سکتے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1