ماخوذ: احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 231
سوال
اگر کسی کی وتر نماز رہ جائے تو کیا وہ صبح کے وقت پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر وتر کی نماز کسی سے رہ جائے تو جب بھی وہ بیدار ہو یا اُسے یاد آجائے، اسی وقت وہ وتر کی نماز ادا کر لے۔
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:
«مَنْ نَسِیَ صَلاَةً ۔ اَوْ نَامَ عَنْهَا فَکَفَّارَتُهُ اَنْ يُصَلِّيَهَا اِذَا ذَکَرَهَا»
(متفق علیہ، مشکوۃ: کتاب الصلوۃ، باب تعجیل الصلوات)
’’جو شخص نماز بھول جائے یا سو جائے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ وہ نماز اسی وقت ادا کرے جب اُسے یاد آجائے۔‘‘
لہٰذا، اگر وتر کی نماز چھوٹ جائے تو صبح اٹھنے کے بعد یا جب یاد آئے، فوراً ادا کر لینا چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب