وتروں میں دعا قنوت ہاتھ اٹھا کر پڑھنے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پیچھے آمین کہنے کے بارے میں مرفوع صحیح حدیث
سوال:
وتروں میں دعا قنوت ہاتھ اٹھا کر پڑھنا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا پیچھے آمین کہنا، اس حوالے سے کوئی مرفوع صحیح حدیث تحریر فرمائیں؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وتروں میں دعا قنوت کے وقت ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کے متعلق میرے علم میں کوئی مرفوع حدیث نہیں ہے۔
البتہ کتاب "بلوغ الأماني” میں سنن بیہقی کے حوالے سے قنوتِ نازلہ کے بارے میں ایک مرفوع حدیث بیان کی گئی ہے، جس میں ہاتھ اٹھانے کا ذکر موجود ہے۔
قنوت نازلہ میں ہاتھ اٹھانے کی روایت:
سنن بیہقی میں روایت ہے:
"رسول اللہ ﷺ کو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ آپ ﷺ نے صبح کی نماز میں قنوت کیا، اور آپ ﷺ کے دونوں ہاتھ اٹھے ہوئے تھے۔ آپ ﷺ ان لوگوں پر بددعا کر رہے تھے جنہوں نے آپ ﷺ کے صحابہ رضی اللہ عنہم کو شہید کر دیا تھا۔”
(سنن بیہقی، جلد 2، صفحہ 211)
دونوں قنوتوں کا باہمی تعلق:
◈ قنوتِ نازلہ اور قنوتِ وتر دونوں نماز کے اندر کی دعائیں ہیں۔
◈ جب قنوت نازلہ میں ہاتھ اٹھانے کی وضاحت ایک مرفوع روایت سے موجود ہے، تو قنوت وتر میں بھی اسی طرز عمل کو اختیار کیا جا سکتا ہے۔
قیاس کی مثال:
یہ معاملہ یوں سمجھا جا سکتا ہے:
◈ کسی بھی مرفوع، صحیح اور صریح حدیث میں یہ ذکر نہیں آیا کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز جنازہ میں "سبحانک اللهم” پڑھا ہو یا تلقین فرمائی ہو۔
◈ لیکن چونکہ جنازہ کو بھی نماز سمجھا جاتا ہے اور فرض نماز کی طرح ترتیب دی جاتی ہے، اس لیے تمام لوگ "سبحانک اللهم” پڑھ لیتے ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب