علامہ ابن حزم نے اپنی شہرہ آفاق تحقیقی کتاب المحلی میں لکھا ہے کہ وتر و تہجد کی ادائیگی کی تیرہ مختلف شکلیں ہیں اور ان میں سے جس طرح بھی کوئی پڑھ لے جائز ہے اور لکھا ہے کہ ہمارے نزدیک سب سے افضل شکل یہ ہے۔
پہلا طریقہ:
ہم پہلے دو دو کر کے بارہ رکعتیں پڑھیں اور ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیں اور آخر میں ایک رکعت پڑھ کر سلام پھیر لیں۔ جیسا کہ بخاری و مسلم اور ابوداؤد وغیرہ میں مذکور حدیث حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اور حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا میں ہے۔
المحلی 42/3/2 النیل 31/3/2
دوسرا طریقہ:
پہلے آٹھ رکعتیں اس طرح پڑھے کہ ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دے پھر ایک ہی تشہد اور ایک ہی سلام سے مسلسل پانچ رکعتیں پڑھے جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم میں مذکور ہے۔
المحلی 142/3/2 النیل 36/3/2 شرح السنہ 774-78
تیسرا طریقہ:
دس رکعتیں دو دو کر کے پڑھے اور ہر دو کے بعد سلام پھیر دے اور پھر ایک رکعت پڑھ لے جیسا کہ بخاری و مسلم، ابوداؤد، نسائی اور ابن ماجہ وغیرہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی مروی ہے۔
المحلی ص 43 والنليل ص 33
چوتھا طریقہ:
پہلے آٹھ رکعتیں پڑھے اور ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دے پھر ایک وتر پڑھ لے جیسا کہ صحاح ستہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
المحلى اليضا والنيل ص 31 وشرح السنه 85/4 عن عائشه
پانچواں طریقہ:
آٹھ رکعتیں اس طرح پڑھے کہ ان کے درمیان تشہد کے لیے نہ بیٹھے اور آٹھ رکعتیں مکمل کر کے تشہد اول یا قعدہ اولی کرے مگر سلام نہ پھیرے بلکہ تشہد اول پڑھ کر کھڑا ہو جائے اور نویں رکعت مکمل کرے پھر بیٹھ کر تشہد، درود و سلام اور دعاء کے بعد سلام پھیر دے۔ جیسا کہ صحیح مسلم، ابوداؤد، نسائی اور مسند احمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے۔
المحلی ص 144 النیل ص 37 شرح السنه 80/4
چھٹا طریقہ:
چھ رکعتیں پڑھے جن میں ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر لے اور پھر ایک رکعت پڑھ لے جیسا کہ صحاح ستہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے پتا چلتا ہے۔
المحلی ص 145الفیل ص 31 شرح الله 78/4
ساتواں طریقہ:
سات رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ چھٹی رکعت مکمل کرنے سے پہلے تشہد نہ بیٹھے اور چھٹی کے مکمل کرنے پر تشہد اول کے لیے بیٹھے اور سلام پھیرے بغیر ہی ساتویں رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے اور اسے مکمل کر کے تشہد، درود و سلام اور دعا کے لیے بیٹھے اور دعا فارغ ہو کر سلام پھیر دے جیسا کہ ابوداؤد، نسائی شریف اور مسند احمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے۔
المحلی ص 45 النيل 371312 شرح السنہ 80/4
آٹھواں طریقہ:
سات رکعتیں اس طرح پڑھے کہ ان کے مابین تشہد کے لیے نہ بیٹھے اور جب ساتوں رکعتیں پڑھ لے تو پھر تشہد، درود و سلام اور دعا کے بعد سلام پھیر دے جیسا کہ نسائی شریف میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا یہ طریقہ ذکر کیا ہے۔
المحلی ص 36-35 النيل ص 38 37
نواں طریقہ:
چار رکعتیں پڑھے اور ان میں سے ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دے اور پھر ایک رکعت وتر پڑھ لے جیسا کہ صحاح ستہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی مروی حدیث سے پتا چلتا ہے۔
المحلی 136 النيل ص31
دسواں طریقہ:
پانچ رکعتیں اس طرح پڑھے کہ ان کے مابین کوئی قعدہ و تشہد نہ ہو اور پانچویں رکعت مکمل کر کے آخر میں تشہد، درود و سلام اور دعاء کرے پھر سلام پھیر دے جیسا کہ بخاری و مسلم اور نسائی وغیرہ میں مذکور حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے معلوم ہوتا ہے۔
المحلی ص 46 الفيل ص 36 شرح السنہ 78/4
گیارہواں اور بارہواں طریقہ:
تین رکعتوں کے بارے میں ہے جو کہ کچھ تفصیل طلب ہے۔
تیرہواں طریقہ:
صرف ایک ہی رکعت پڑھ کر تشہد، درود و سلام اور دعاء کے بعد سلام پھیر لیں جیسا کہ صحیح مسلم اور مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی مشترکہ روایت میں ارشاد نبوی ہے۔
الوتر ركعة من آخر الليل
المحلی ص 48 الیل ص 33
نماز وتر رات کے آخری حصہ میں ایک رکعت ہے۔
یاد رہے کہ یہ تیرہ شکلیں وتر و تہجد کی مشترکہ شکلیں ہیں اور یہی قيام الليل و صلوة الليل بھی کہلاتی ہیں اور تعلیقاً نہیں بلکہ ”صلوة الوتر“ کہا جاتا ہے۔
شرح السنہ 85/4