الحمد لله رب العالمين والصلوة والسلام على رسوله الأمين: أما بعد: هدية المسلمين فى جمع الأربعين من صلوة خاتم النبيين (ﷺ)
نیت کی فرضیت
حدیث نمبر: 1
«عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه: سمعت صلى الله عليه وسلم عليه يقول: إنما الأعمال بالنيات .. إلخ»
عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا: آپ نے فرمایا: ”اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔“ متفق علیہ [صحیح البخاری: 2/1 ح 1، واللفظ له وصحیح مسلم: 140/2 ح 1907]
فوائد:
1۔اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ وضو، غسل جنابت، نماز وغیرہ میں نیت کرنا فرض ہے، اسی پر فقہاء کا اجماع ہے۔ [دیکھیے الإيضاح عن معاني الصحاح لابن ہبیرہ ا ص56]
سوائے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے، ان کے نزدیک وضو اور غسل جنابت میں نیت واجب نہیں، سنت ہے۔ [ «الہدایة، مع الدراية» ا ص 20 کتاب الطہارات]
یہ حنفي فتوى درج بالا حدیث اور دیگر دلائل شرعیہ کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
2۔ یاد رہے کہ نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں، زبان سے نیت کرنا کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ”نیت دل کے ارادے اور قصد کو کہتے ہیں، قصد و ارادہ کا مقام دل ہے زبان نہیں۔“ [ «الفتاوی الکبری» ج ا ص 1]
اور اسی پر عقل والوں کا اجماع ہے۔ [ایضاً]
امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
زبان سے نیت کرنا نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے نہ کسی صحابی سے نہ تابعی سے اور نہ ائمہ اربعہ سے۔ [ «زاد المعادج» ا ص 201]
تنبیہ: امام شافعی رحمہ اللہ نماز میں داخل ہونے سے پہلے کہا کرتے تھے کہ: ” «بسم الله موجهاً لبيت الله مؤدباً لفرض الله (عز وجل) الله أكبر» «المعجم» لابن المقری ص 121، ح 336 وسندہ صحیح، قال: أخبرنا ابن خزيمة ثنا الربيع قال: كان الشافعي إذا أراد أن يدخل فى الصلوة …… الخ معلوم ہوا کہ یہ نیت ائمہ ثلاثہ (ابوحنیفہ، مالک اور احمد) سے ثابت نہیں ہے لہذا اس سے اجتناب ہی ضروری ہے۔
زبان سے نیت کی ادائیگی بے اصل ہے۔ یہ کس قدر افسوس ناک عجوبہ ہے کہ دل سے نیت کرنا واجب ہے، مگر اس کا درجہ کم کر کے اسے محض سنت قرار دیا گیا جبکہ زبان سے نیت پڑھنا بے اصل ہے مگر اسے ایسا مستحب بنا دیا گیا جس پر امر واجب کی طرح، پورے شد و مد کے ساتھ عمل کیا جاتا ہے۔
3۔ کسی عمل کے عند اللہ مقبول ہونے کی تین شرطیں ہیں:
(1)عامل کا عقیدہ کتاب و سنت اور فہم سلف صالحین کے مطابق ہو۔
(2)عمل اور طریقہ کار بھی کتاب و سنت کے مطابق ہو۔
(3)اس عمل کو صرف اللہ کی رضا کے لیے سرانجام دیا جائے۔