نکاح کا مکمل شرعی طریقہ قرآن و سنت کی روشنی میں
ماخوذ : احکام و مسائل، نکاح کے مسائل، جلد 1، صفحہ 312

سوال

آپ شادی کرنے کا شرعی طریقہ لکھ کر دیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ نے سوال کیا: ’’آپ شادی کرنے کا شرعی طریقہ لکھ کر دیں؟‘‘
محترم! کتاب و سنت کی روشنی میں شادی کا جو شرعی طریقہ بیان کیا گیا ہے، اس کی تفصیل درج ذیل نکات میں پیش کی جا رہی ہے، اللہ تبارک وتعالیٰ کی توفیق اور اس کی مدد سے:

نکاح کا شرعی طریقہ:

نکاح (شادی) کا انعقاد:

نکاح یعنی شادی کا رشتہ قائم کرنا شرعی طریقہ سے ہو۔

دلہا کی رضا و اجازت:

لڑکے کی خوشی، رضا مندی اور اجازت کا ہونا ضروری ہے۔

دلہن کی رضا و اجازت:

لڑکی کی رضامندی اور اجازت بھی لازمی ہے۔

لڑکی کے ولی (سرپرست) کی رضا و اجازت:

لڑکی کا ولی یعنی اس کا شرعی سرپرست اس نکاح پر راضی اور اجازت دینے والا ہو۔

مہر کا تعین:

مہر یعنی وہ مال یا چیز جو نکاح کے بدلے میں دلہن کو دی جاتی ہے، اس کا طے ہونا ضروری ہے۔

عادل گواہوں کی موجودگی:

نکاح کے وقت دو عادل (نیک اور معتبر) گواہوں کی موجودگی لازمی ہے۔

ولیمہ (دعوتِ نکاح):

نکاح کے بعد ولیمہ یعنی مہمانوں کو کھانے کی دعوت دینا سنت ہے۔

دونوں کا محصن و عفیف ہونا:

لڑکا اور لڑکی دونوں پاک دامن، باحیا اور گناہوں سے دور ہوں۔

لڑکے کا مسلمان ہونا:

مرد کا مسلمان ہونا لازم ہے۔

لڑکی کا مسلمان یا اہلِ کتاب ہونا:

لڑکی مسلمان ہو یا اہل کتاب (یہودی یا عیسائی) ہونا ضروری ہے۔

لڑکی کو زیور پہنایا جائے:

نکاح کے موقع پر لڑکی کو زیور پہنایا جائے، یہ بھی شرعی طور پر ثابت ہے۔

غیر شرعی رسومات کا ذکر:

✿ برات،
✿ جہیز،
✿ اور دیگر رائج رسوم و رواج

ان کا شریعتِ مطہرہ میں کوئی ذکر موجود نہیں۔ کتاب و سنت میں یہ چیزیں نہیں ملتیں، لہٰذا ان سے اجتناب بہتر ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1