نکاح میں دوسری شادی نہ کرنے کی شرط کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

نکاح میں دوسری شادی نہ کرنے کی شرط کا شرعی حکم

نکاح: ایک معاہدہ

◈ نکاح ایک شرعی معاہدہ ہے جو میاں بیوی کے درمیان زندگی گزارنے کے اصولوں پر مبنی ہوتا ہے۔
◈ شریعت نے فریقین (مرد و عورت) کو اس معاہدے میں اپنی مرضی کی شرائط شامل کرنے کا اختیار دیا ہے، بشرطیکہ وہ شرائط شریعت کے خلاف نہ ہوں۔

دوسری شادی نہ کرنے کی شرط کی صورت

◈ بعض اوقات لڑکی یا اس کے اہلِ خانہ نکاح کے وقت یہ شرط رکھتے ہیں کہ مرد اس کی زندگی میں دوسری شادی نہیں کرے گا۔
◈ اگر لڑکا اس شرط کو تسلیم کرلے تو شرعاً وہ اس شرط کا پابند ہوگا اور بیوی کی زندگی میں دوسری شادی نہیں کرسکتا۔
◈ یہ شرط شریعت کے اصولوں کے خلاف نہیں سمجھی جاتی کیونکہ دوسری شادی فرض نہیں بلکہ مباح (جائز) ہے۔

شرط کی شرعی حیثیت: جائز یا ناجائز؟

کسی بھی شرط کو دو پہلوؤں سے دیکھا جاتا ہے:

1. حلال کو حرام بنانے کی کوشش:

◈ اگر شرط ایسی ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حلال کردہ کسی کام کو مکمل طور پر حرام بنا دے اور وہ بھی دائمی طور پر، تو ایسی شرط ناجائز ہوگی۔
◈ جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کی خوشنودی کے لیے شہد اپنے اوپر حرام کر لیا تو اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی:

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ
(التحریم: 1)
’’اے نبی! کیوں آپ نے اللہ کی حلال کی ہوئی چیز کو حرام ٹھہرایا اپنی بیویوں کی رضا کی خاطر؟‘‘

◈ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام کرنا جائز نہیں، نہ ہی ایسی شرط رکھنا جائز ہے اور نہ ایسی قسم کھانا یا معاہدہ کرنا۔

2. محبت و غیرت کی بنیاد پر وقتی یا محدود شرط:

◈ اگر شرط کسی مستحب یا مباح کام سے متعلق ہو اور وہ غیرت، محبت یا باہمی مفاہمت کی بنیاد پر محدود مدت کے لیے ہو، تو ایسی شرط جائز ہے۔
◈ جیسا کہ حضرت علیؓ نے ابو جہل کی بیٹی سے نکاح کا ارادہ کیا جبکہ حضرت فاطمہؓ آپ کے عقد میں تھیں، تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

إن فاطمۃ منی وأناأ تخوف أن تفتن فی دینھا وإنی لست أحرم حلالا ولا أحل حراما ولکن واللہ لا تجتمع بنت رسول اللہ و بنت عدواللہ۔
(صحیح بخاری: 3109)
’’بے شک فاطمہؓ مجھ سے ہے اور میں ڈرتا ہوں کہ وہ دین کے فتنے میں مبتلا نہ ہو جائے، اور میں نہ تو حلال کو حرام کرتا ہوں نہ حرام کو حلال، لیکن اللہ کی قسم، رسول اللہ ﷺ کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی اکٹھے نہیں ہو سکتیں۔‘‘

◈ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی ﷺ نے دوسری شادی کو بالکل حرام نہیں کہا بلکہ غیرت و محبت کی بنیاد پر اسے ناپسند فرمایا اور روک دیا۔

نتیجہ

◈ نکاح کے وقت اگر عورت یہ شرط رکھے کہ شوہر اس کی زندگی میں دوسری شادی نہیں کرے گا، اور مرد اس شرط کو قبول کرلے، تو یہ شرط جائز اور معتبر ہے۔
◈ اس قسم کی شرط اللہ کی حلال کردہ چیز کو حرام کرنے کے زمرے میں نہیں آتی، کیونکہ یہ محبت، غیرت اور باہمی مفاہمت کی بنیاد پر رکھی گئی ایک محدود نوعیت کی شرط ہے۔

وبالله التوفيق

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1