نماز کے بعد کی 8 مسنون دعائیں احادیث کی روشنی میں

درود کے بعد پڑھی جانے والی مسنون دعائیں

نماز کے آخری قعدے میں درودِ ابراہیمی کے بعد مختلف مسنون دعائیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں جنہیں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے نقل کیا۔ یہ دعائیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ سے ہمارے لیے بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔

➊ عذاب و فتن سے پناہ کی دعا

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (آخری قعدے میں) یہ دعا پڑھا کرتے تھے:

اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ۔

’’اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں عذاب قبر سے، دجال کے فتنے سے، موت و حیات کے فتنوں سے۔ اے اللہ! میں گناہ اور قرض سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا:

"اے اللہ کے رسول! آپ قرض سے بہت پناہ کیوں مانگتے ہیں؟”
آپ نے فرمایا:
"جب آدمی قرض دار ہوتا ہے تو وہ جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ خلافی بھی کرتا ہے۔”
(بخاری، الآذان باب الدعاء قبل السلام: 238، مسلم: 985)

➋ چار چیزوں سے پناہ کی تعلیم

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’تشہد میں چار چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ ضرور طلب کرو‘‘
اَللّٰہُمَّ اِنِّی اَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ جَہَنَّمَ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ۔
’’اے اللہ! میں جہنم اور قبر کے عذاب سے، موت و حیات کے فتنہ اور مسیح دجال کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘
(مسلم، المساجد، باب ما یستعاذ منہ فی الصلاۃ: 885)

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ دعا اسی طرح سکھاتے تھے جیسے قرآن کی سورتیں سکھاتے تھے۔
(مسلم: 905)

➌ مغفرت و رحمت کی دعا

سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:
یا رسول اللہ! نماز میں مانگنے کے لیے مجھے کوئی دعا سکھائیں۔
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اَللّٰہُمَّ اِنِّی ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْمًا کَثِیْرًا وَّلَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ فَاغْفِرْ لِیْ مَغْفِرَۃً مِّنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِیْ اِنَّکَ اَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ.
’’یا الٰہی! بلاشبہ میں نے اپنی جان پر بہت زیادہ ظلم کیا ہے۔ اور تیرے سوا گناہوں کو کوئی نہیں بخش سکتا، پس اپنی جناب سے مجھ کو بخش دے اور مجھ پر رحم کر، بے شک تو ہی بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘
(بخاری: 834، مسلم، الذکر والدعاء استحباب خفض الصوت بالذکر: 2704)

➍ جامع مغفرت کی دعا

سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کے بعد، سلام پھیرنے سے پہلے یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا اَخَّرْتُ وَمَا اَسْرَرْتُ وَمَا اَعْلَنْتُ وَمَا اَسْرَفْتُ وَمَا اَنْتَ اَعْلَمُ بِہِ مِنِّیْ اَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ.
’’اے اللہ! تو میرے اگلے پچھلے، پوشیدہ اور ظاہر (تمام) گناہ معاف فرما او ر جو میں نے زیادتی کی اور وہ گناہ جو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے (وہ بھی معاف فرما) تو ہی (اپنی درگاہ عزت میں) آگے کرنے والا اور (اپنی بارگاہ جلال سے) پیچھے کرنے والا ہے۔ صرف تو ہی سچا معبود ہے۔‘‘
(مسلم، صلاۃ المسافرین، باب الدعاء فی الصلاۃ الیل وقیامۃ: 771)

➎ توحید پر مبنی دعا

سیدنا محجن بن الادرع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے، ایک شخص نماز کے آخری تشہد میں یہ دعا پڑھ رہا تھا:
اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ یَا اَللّٰہُ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہُ کُفُواً أَحَدٌ أَنْ تَغْفِرَ لِیْ ذُنُوْبِیْ إِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُوْرٌ الرَّحِیْمٌ.
’’اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس بات کے ساتھ کہ تو واحد، اکیلا اور بے نیاز ہے، جس نے نہ جنا نہ وہ جنا گیا اور نہ اس کا کوئی شریک ہے کہ تو مجھے اور میرے گناہوں کو معاف کر دے بیشک تو بخشنے والا بہت مہربان ہے۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تیری بخشش ہو گئی، تیری بخشش ہو گئی، تیری بخشش ہو گئی۔”
(ابو داود: 589، نسائی: 2031)

➏ اللہ کے عظیم ناموں کے ساتھ دعا

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:

ایک شخص نے تشہد میں یہ دعا پڑھی:
اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ بِأَنَّ لَکَ الْحَمْدَ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ یَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِْکْرَامِ یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ.
’’اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس بات کے ساتھ کہ حمد تیرے لیے ہے، تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں، بے حد احسان کرنے والا، آسمانوں اور زمینوں کو بنانے والا بزرگ اور عزت والا، زندہ اور قائم رکھنے والا میں تجھ سے سوال کرتا ہوں۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے اللہ کے عظیم ناموں سے دعا کی ہے، جس کے ساتھ دعا کی جائے تو قبول ہوتی ہے، اور مانگا جائے تو عطا کیا جاتا ہے۔”
(نسائی، السہو، الدعاء بعد الذکر: 1301)

➐ زندگی، وفات، خشیت اور جنت کی دعا

سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا فرمایا کرتے تھے:
’’اَللّٰہُمَّ بِعِلْمِکَ الْغَیْبَ وَقُدْرَتِکَ عَلَی الْخَلْقِ أَحْیِنِیْ مَا عَلِمْتَ الْحَیَاۃَ خَیْراً لِیْ وَتَوَفَّنِیْ إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاۃَ خَیْرًا لِیْ وَأَسْأَلُکَ خَشْیَتَکَ فِی الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃَ وَکَلِمَۃَ الإِْخْلاَصِ فِی الرِّضَا وَالغَضَبِ وَأَسْأَلُکَ نَعِیْماً لاَ یَنْفَدُ وَقُرَّۃَ عَیْنٍ لاَ تَنْقَطِعُ وَأَسْأَلُکَ الرِّضَا بِالْقَضَاءِ وَبَرْدَ العَیْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَلَذَّۃَ النَّظَرِ إِلٰی وَجْہِکَ وَالشَّوْقَ إِلٰی لِقَاءِکَ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ ضَرَّاءَ مُضِرَّۃٍ وَفِتْنَۃٍ مُضِلَّۃٍ اَللّٰہُمَّ زَیِّنَّا بِزِیْنَۃِ الإِیْمَانِ وَاجْعَلْنَا ہُدَاۃً مُہْتَدِیْنَ.‘‘
’اے اللہ! میں تیرے غیب جاننے اور خلق پر قدرت رکھنے کے ساتھ سوال کرتا ہوں کہ مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک تو میرے لیے زندگی بہتر جانے اور مجھے اس وقت فوت کر جب وفات میرے لیے بہتر جانے، میں غائب اور حاضر کی حالت میں تجھ سے تیری خشیت کا سوال کرتا ہوں اور راضی اور غصے کی حالت میں خالص بات کہنے کی توفیق کا سوال کرتا ہوں، اور میں تجھ سے ان نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو ختم نہ ہوں اور آنکھوں کی ایسی ٹھنڈک کا سوال کرتا ہوں جو ختم نہ ہو، اور میں تجھ سے تیرے فیصلوں پر راضی رہنے کا سوال کرتا ہوں اور میں تجھ سے موت کے بعد کی زندگی کی ٹھنڈک کا سوال کرتا ہوں اور میں تجھ سے تیرے چہرے کی طرف دیکھنے کی لذت اور تیری ملاقات کے شوق کا سوال کرتا ہوں اور میں تکلیف دہ مصیبت اور گمراہ کن فتنوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اے اللہ! ہمیں ایمان کی زینت سے مزین فرما اور ہمیں ہدایت دینے والا ہدایت پانے والا بنا دے۔‘‘
(نسائی: 1306)

➑ اعمال کے شر سے پناہ

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ.
’’اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ان اعمال کے شر سے جو میں نے کیے اور ان اعمال کے شر سے بھی جو میں نے نہیں کیے۔‘‘
(نسائی: 1308، مسلم، الذکر والدعاء: 2716)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1