نماز کے بعد سنن چھوڑنا اور ذمہ داری لینے کا دعویٰ؟
ماخوذ : احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 216

سوال

نماز کے بعد یا پہلے تمام سنن کو چھوڑ دینا کیسا ہے؟ ایک مولوی صاحب کا کہنا ہے کہ:
"تم کوئی سنن یا نوافل نہ پڑھو، اگر اللہ پوچھے گا تو میں جواب دوں گا؟”

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات سراسر خسارے کا سودا ہے۔

ابوداود میں حدیث موجود ہے کہ سب سے پہلے قیامت کے دن فرض نماز کا حساب ہوگا۔
◈ اگر فرض نماز میں کمی یا کوتاہی پائی گئی تو اس کو تطوع (نفل و سنن نمازوں) کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔

اب آپ خود غور فرمائیں:

◈ اگر کسی نے فرض نماز کے علاوہ کوئی نفل یا سنت نماز ہی نہ پڑھی ہو تو
فرض نماز میں ہونے والی کوتاہی کو کس چیز سے پورا کیا جائے گا؟

مولوی صاحب تو زبان سے کہہ رہے ہیں کہ وہ ذمہ داری اٹھائیں گے،
لیکن قیامت کے دن وہ کوئی ذمہ داری نہیں اٹھا سکیں گے۔

اس لیے ایسے اقوال اور نظریات کی پیروی ہرگز نہیں کرنی چاہیے۔

شکر گزاری بھی لازم ہے:

اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا بھی ایک اہم عبادت ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

«اَفَلاَ اَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا»

(کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں؟)

ابوداود، کتاب الصلاة، باب قول النبی ﷺ کل صلاة لا یتمھا صاحبھا تتم من تطوعہ
ترمذی، صلاة، باب ما جاء أن أول ما یحاسب به العبد یوم القیامة الصلاة

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1