نماز کی تیسری رکعت و قعدہ اخیرہ سے متعلق 10 سنتیں

تیسری رکعت اور آخری قعدہ: مکمل وضاحت

تیسری رکعت کے لیے قیام

جب دو رکعت مکمل کر کے قعدہ تشہد پڑھ لیا جائے اور تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہونا ہو، تو:

اللہ اکبر کہتے ہوئے اٹھیں۔
◈ رفع الیدین یعنی دونوں ہاتھ کندھوں تک بلند کریں۔

حدیث:

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:
"جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت پڑھ کر (تشہد کے بعد) کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے اور دونوں ہاتھ اٹھاتے۔”
(بخاری: ۹۳۷)

آخری قعدہ (تشہد)

قعدہ اخیرہ میں بیٹھنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ:

◈ بایاں پاؤں نکال کر دائیں پنڈلی کے نیچے سے باہر نکالیں۔
◈ دایاں پاؤں کھڑا کریں۔
◈ بائیں جانب کولہے پر بیٹھیں۔

حدیث:

سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"جب وہ سجدہ آتا جس کے بعد سلام ہے (یعنی آخری رکعت کے تشہد میں)، تو اپنا بایاں پاؤں دائیں پنڈلی کے نیچے سے باہر نکالتے، دائیں پاؤں کو کھڑا کر کے نصب کرتے اور اپنی بائیں جانب کے کولہے پر بیٹھتے۔”
(بخاری: ۸۲۸، أبو داود: ۰۳۷)

اس طریقہ کو تورک کہتے ہیں اور یہ سنت ہے۔
ہر مسلمان کو چاہیے کہ آخری قعدہ میں تورک ضرور کرے۔
افسوس کی بات ہے کہ بعض مرد حضرات اس سنت کو چھوڑ دیتے ہیں، حالانکہ عورتیں اس پر عمل کر رہی ہوتی ہیں۔

تشہد میں غلط بیٹھنے سے ممانعت

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تشہد کے دوران بائیں ہاتھ پر ٹیک لگا کر بیٹھنے سے منع فرمایا۔

حدیث:

آپ نے فرمایا:
"ایسے نہ بیٹھو، اس طرح وہ بیٹھتے تھے جن پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا تھا۔”
(مسند أحمد عن عبد اللہ بن عمر: ۲/ ۶۱۱، ۲۷۹۵، وإسنادہ حسن)

تشہد، درود اور سلام کا مکمل طریقہ

قعدہ اخیرہ میں پہلے التحیات پڑھیں، جیسا کہ دوسری رکعت میں پڑھا تھا۔
اشارہ سبابہ (شہادت کی انگلی) کا عمل بدستور جاری رکھیں۔
اس کے بعد درود شریف پڑھیں۔

مختلف صحیح احادیث سے ثابت شدہ درود شریف

➊ درود ابراہیمی (روایت: سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ)

 حدیث:

اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلیٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ عَلیٰ اِبْرَاہِیْمَ وَعَلیٰ آلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔
اَللّٰہُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔

’’اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد پر رحمت فرما جس طرح تو نے ابراہیم علیہ السلام اور آل ابراہیم پر رحمت فرمائی بیشک تو تعریف والا اور بزرگی والا ہے۔
اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد پر برکت فرما جس طرح تو نے ابراہیم علیہ السلام اور آل ابراہیم پر برکت فرمائی بیشک تو تعریف والا اور بزرگی والا ہے۔‘‘
(بخاری، أحادیث الانبیاء، باب ۰۱ حدیث ۰۷۳۳، مسلم: ۶۰۴)

➋ درود کی ایک اور صورت (روایت: سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ)

حدیث:

اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ عَلیٰ آلِ اِبْرَاہِیْمَ، وَبَارِکْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَکْتَ عَلیٰ آلِ اِبْرَاہِیْمَ فِی الْعَالَمِیْنَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔
(مسلم: الصلاۃ، باب: الصلاۃ علی النبی بعد التشہد: ۵۰۴)

➌ درود کی تیسری صورت (روایت: سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ)

حدیث:

اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلیٰ أَزْوَاجِہِ وَذُرِّیَّتِہِ كَمَا صَلَّیْتَ عَلیٰ آلِ اِبْرَاہِیْمَ، وَبَارِکْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَعَلیٰ أَزْوَاجِہِ وَذُرِّیَّتِہِ كَمَا بَارَکْتَ عَلٰی آلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔
’’اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کی بیویوں اور ان کی اولاد پر رحمت فرما جیسا کہ تو نے آل ابراہیم پر رحمت فرمائی اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم، ان کی بیویوں اور ان کی اولاد پر برکت فرما جیسا کہ تو نے آل ابراہیم پر برکت فرمائی۔ بے شک تو تعریف والا اور بزرگی والا ہے۔‘‘
(بخاری، ۹۶۳۳، ومسلم، ۷۰۴)

درود شریف میں "سیدنا” یا "مولانا” کا اضافہ

کسی بھی صحیح حدیث میں درود شریف میں "سیدنا” یا "مولانا” کے الفاظ نہیں ملتے۔
صحابہ کرام کو جو درود سکھایا گیا، اس میں یہ الفاظ شامل نہیں تھے، لہٰذا ان کا اضافہ مناسب نہیں۔

اقوال محدثین:

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ:
"جو الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں، ان کی پیروی راجح ہے۔”

امام نووی رحمہ اللہ:
"درود کا مسنون طریقہ یہی ہے کہ اللھم صل علی محمد و علی آل محمد کے الفاظ پر اکتفا کیا جائے، جو ‘سیدنا’ کے لفظ سے خالی ہیں۔”

درود و سلام کی فضیلت

حدیث:

سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:
"ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں تشریف لائے، آپ کے چہرے پر خوشی کے آثار تھے۔ آپ نے فرمایا کہ میرے پاس جبرئیل آئے اور کہا:
تیرا پروردگار فرماتا ہے:
اے محمد! کیا تجھے یہ بات خوش نہیں کرتی کہ تیری امت میں سے جو شخص تجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے، میں اس پر دس بار رحمت بھیجتا ہوں؟ اور جو شخص تجھ پر ایک بار سلام بھیجتا ہے، میں اس پر دس بار سلام بھیجتا ہوں؟”
(نسائی ۳/ ۰۵، ۵۹۲۱۔ امام حاکم اور امام ذہبی نے اسے صحیح کہا)

یہ مکمل وضاحت نماز کی تیسری رکعت کے قیام اور آخری قعدہ کے سنت طریقوں کی ہے، جسے ہر مسلمان کو سیکھ کر اپنی نماز کا حصہ بنانا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1