سوال
نماز میں سورہ فاتحہ کے بعد نئی سورہ شروع کرنے کے لیے بسم اللہ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآنِ کریم کی کسی بھی سورۃ کو شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھنا ضروری اور مستحب ہے۔ یہی اصول نماز کے اندر بھی لاگو ہوتا ہے، یعنی نماز میں سورہ فاتحہ کے بعد جب کوئی دوسری سورہ شروع کی جائے تو اس سے قبل بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھنا چاہیے۔
نبی کریم ﷺ کا عمل
حضرت انس بن مالکؓ روایت کرتے ہیں:
"ہم ایک دن نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ ﷺ نے سر اٹھایا اور مسکرانے لگے۔ ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! کس چیز نے آپ کو ہنسایا؟
آپ ﷺ نے فرمایا: ‘ابھی ابھی مجھ پر ایک سورۃ نازل ہوئی ہے۔’
پھر آپ ﷺ نے تلاوت فرمائی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم، إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ…الخ"
(صحیح مسلم: 400)
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نبی کریم ﷺ نے نئی سورۃ کے آغاز پر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھی۔
صحابہ کرامؓ کا عمل اور رویہ
صحابہ کرامؓ سورہ فاتحہ کے بعد، جب کوئی اور سورۃ شروع کی جاتی تھی، اس سے پہلے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم نہ پڑھنے والے سے ناراض ہوتے تھے۔
حضرت انس بن مالکؓ بیان کرتے ہیں:
"معاویہ بن سفیانؓ نے ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں جہری نماز پڑھائی۔ انہوں نے سورہ فاتحہ سے پہلے تو بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھی، لیکن اس کے بعد جو سورۃ تلاوت کی، اس سے پہلے بسم اللہ نہیں پڑھی۔
جب انہوں نے نماز ختم کی (سلام پھیرا) تو مہاجرین و انصار میں سے جس نے بھی یہ سنا، ہر طرف سے آوازیں آنے لگیں:
‘اے معاویہ! کیا نماز چرالی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟’چنانچہ اس واقعے کے بعد جب بھی معاویہؓ نماز پڑھاتے، وہ سورہ فاتحہ کے بعد دوسری سورۃ سے پہلے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ضرور پڑھتے تھے۔”
(المستدرک للحاکم: جلد 1، صفحہ 233، الام للشافعی: جلد 1، صفحہ 93)
نتیجہ
نماز میں سورہ فاتحہ کے بعد جب کوئی نئی سورۃ تلاوت کی جائے تو اس سے پہلے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھنا سنت اور صحابہ کرامؓ کا عمل ہے۔ اس پر عمل نہ کرنا صحابہؓ کے نزدیک باعث اعتراض تھا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب