نماز میں سنت و فرض کی تقسیم: صحابہ کا طرزِ عمل اور رفع الیدین کی حیثیت
مقدمہ
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شرعی معاملات میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا طرزِ عمل انتہائی واضح اور قابلِ اتباع تھا۔ وہ رسول اللہ ﷺ کے ہر فرمان اور ہر فعل کو بلاچوں و چراں اپناتے، اور ضروری و غیر ضروری کی بحث میں نہیں پڑتے تھے۔
صحابہ کرام کا عمومی رویہ
◈ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا طریقہ یہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے جو بھی حکم دیا یا عمل کرکے دکھایا، وہ اسے اختیار کرتے۔
◈ وہ احکامِ شرعیہ کو "ضروری” یا "غیر ضروری” جیسی اصطلاحات میں تقسیم نہیں کرتے تھے۔
◈ نماز کے معاملے میں بھی ان کا یہی رویہ رہا۔
نبی کریم ﷺ کا واضح حکم
"صلوا کما رایتمونی أصلی”
’’جس طرح مجھے نماز پڑھتے دیکھتے ہو اسی طرح نماز ادا کرو۔‘‘
(صحیح بخاری: 6705)
یہ حدیث نبی کریم ﷺ کی طرف سے واضح ہدایت ہے کہ نماز انہی کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے۔ اس فرمان کے بعد یہ بحث کرنا کہ کسی مخصوص عمل جیسے رفع الیدین (ہاتھ اٹھانا) سنت ہے یا فرض، صحابہ کرام کا طریقہ نہیں تھا۔
صحابہ کرام کی نماز کے بارے میں حساسیت
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو نماز میں رکوع و سجود مکمل نہ کرتے دیکھا تو فرمایا:
"لو مت مت علی غیر سنة محمد”
’’اگر تو اسی حالت میں مرگیا تو نبی ﷺ کے طریقے پر نہیں مرے گا۔‘‘
(صحیح بخاری: 389)
یہ قول صحابہ کرام کی نماز میں اتباعِ سنت کے معاملے میں حساسیت کو ظاہر کرتا ہے۔
رفع الیدین کی حیثیت
◈ رفع الیدین نبی کریم ﷺ سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے۔
◈ یہ نماز کا حصہ ہے اور سنتِ مؤکدہ میں شمار ہوتا ہے۔
◈ اگر کوئی شخص رفع الیدین نہیں کرتا، تو اس کی نماز نبی کریم ﷺ کی نماز جیسی نہیں ہوتی۔
◈ البتہ نماز کی قبولیت کا معاملہ اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان ہے۔
اتباعِ رسول ﷺ اور صحابہ کا اسلوب
◈ ہمیں چاہئے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کو بلا تخصیص اپنائیں۔
◈ عبادات میں تفریق و تخصیص کی بجائے صحابہ کرام کے اسلوب کو اپنایا جائے، جو ہر سنت کو مکمل اتباع کے ساتھ بجا لاتے تھے۔
خلاصہ ہدایت
➊ نماز میں سنت اور فرض کی تقسیم میں پڑنے کی بجائے، رسول اللہ ﷺ کی پیروی کی جائے جیسا کہ صحابہ کرام نے کی۔
➋ رفع الیدین سنت ہے، مگر رسول اللہ ﷺ کی سنت ہونے کی وجہ سے اس پر عمل ضروری ہے۔
➌ کسی عمل کی قبولیت کا فیصلہ اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے، لیکن ہمیں رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات پر بلا چون و چرا عمل پیرا ہونا چاہئے۔
وبالله التوفيق