سجدۂ سہو کا بیان
سجدۂ سہو سے مراد وہ دو سجدے ہیں جو نماز کے دوران بھول چوک کی صورت میں ادا کیے جاتے ہیں، اور یہ سجدے سلام سے پہلے یا بعد میں کیے جا سکتے ہیں۔ درج ذیل احادیث مبارکہ میں مختلف صورتوں میں سجدۂ سہو کا ذکر موجود ہے:
شیطان کی طرف سے شبہ ڈالنے پر سجدہ سہو
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم نماز پڑھتے ہو تو شیطان نماز میں شبہ ڈالتا ہے اور یاد نہیں رہتا کہ کتنی رکعتیں پڑھیں اگر ایسا ہو تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرو۔‘‘
(بخاری: السہو، باب: السہو فی الفرض والتطوع: ۲۳۲۱، مسلم: المساجد، باب: السہو فی الصلاۃ والسجود لہ: ۹۸۳.)
ہر سہو کے لیے سلام کے بعد دو سجدے
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ہر سہو کے لیے سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے ہیں۔‘‘
(ابو داؤد، من نسی ان یتشھد وھو جالس: ۸۳۰۱.)
شک کی صورت میں سجدۂ سہو
تین یا چار رکعتوں کے شک پر
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اگر تم میں سے کسی کو رکعات کی تعداد کے بارے میں شک پڑ جائے کہ تین پڑھی ہیں یا چار؟ تو شک کو چھوڑ دے اور یقین پر اعتماد کرے۔ پھر سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے۔ اگر اس نے پانچ رکعات نماز پڑھی تھی تو یہ سجدے اس کی نماز (کی رکعات) کو جفت کر دیں گے اور اگر اس نے پوری چار رکعات نماز پڑھی تھی تو یہ سجدے شیطان کے لیے ذلت کا سبب ہوں گے۔‘‘
(مسلم، المساجد، باب السھو فی الصلاۃ والسجود لہ، ۱۷۵.)
ایک یا دو رکعتوں کے شک پر
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جس شخص کو نماز میں یہ شک پڑ جائے کہ آیا اس نے ایک رکعت پڑھی ہے یا دو تو وہ اس کو ایک رکعت یقین کرے اور بقیہ نماز پوری کرے، اور جس کو یہ شک ہو کہ اس نے دو پڑھی ہیں یا تین تو وہ اس کو دو رکعت یقین کرے۔ اور پھر (آخری قعدے میں) سلام پھیرنے سے پہلے (سہو کے) دو سجدے کرے.”
(ترمذی، الصلاۃ، باب: ما فیمن یشک فی الزیادۃ والنقصان، ۸۹۳۔ وابن ماجہ ، اقامۃ الصلاۃ، باب ما جاء فیمن شک فی صلاتہ فرجع الی الیقین، ۹۰۲۱۔ امام ترمذی، امام حاکم اور امام ذہبی نے اسے صحیح کہا۔)
قعدہ اولیٰ کے ترک پر سجدہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل
سیدنا عبد اللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ظہر کی نماز پڑھائی۔ پس پہلی دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو گئے۔ (قعدے میں) سہواً نہ بیٹھے پس لوگ بھی نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ جب نماز پڑھ چکے (اور آخری قعدے میں سلام پھیرنے کا وقت آیا) اور لوگ سلام پھیرنے کے منتظر ہوئے (تو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی جبکہ آپ بیٹھے ہوئے تھے۔ سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔
(بخاری، الاذان باب: من لم یر التشھد الاول واجبا، ۹۲۸، مسلم: ۰۷۵.)
اگر مکمل قیام ہو چکا ہو
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب کوئی آدمی دو رکعتوں کے بعد (تشہد پڑھے بغیر) کھڑا ہونے لگے اور ابھی پوری طرح کھڑا نہ ہوا ہو تو بیٹھ جائے لیکن اگر پوری طرح کھڑا ہو گیا تو پھر نہ بیٹھے البتہ سلام پھیرنے سے پہلے سہو کے دو سجدے ادا کرے۔‘‘
(أبو داود: الصلاۃ، باب: من نسی أن یتشہد وہو جالس: ۶۳۰۱.)
نماز کے بعد بات چیت کے بعد سجدہ سہو
عصر کی نماز میں سہو
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی اور تین رکعات پڑھ کر سلام پھیر دیا اور گھر تشریف لے گئے۔ ایک صحابی سیّدنا خرباق رضی اللہ عنہ آپ کے پاس گئے اور آپ کے سہو کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے لوگوں کے پاس پہنچے۔ اور سیّدنا خرباق رضی اللہ عنہ کے قول کی تصدیق چاہی، لوگوں نے کہا خرباق سچ کہتا ہے۔ تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت اور پڑھائی۔ پھر سلام پھیرا اور دو سجدے کئے۔ پھر سلام پھیرا۔
(مسلم، المساجد، باب السھو فی الصلاۃ، ۴۷۵.)
ظہر یا عصر میں دو رکعت پر سلام
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا، بعض صحابہ (نماز پڑھ کر) مسجد سے باہر آگئے اور کہنے لگے کہ نماز کم ہو گئی، ایک صحابی سیّدنا ذو الیدین رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ کیا آپ بھول گئے یا نماز کم ہو گئی، آپ نے فرمایا:
"نہ میں بھولا ہوں اور نہ ہی نماز کم ہوئی ہے، پھر آپ نے صحابہ کرام سے پوچھا کیا ذو الیدین سچ کہتا ہے۔ انہوں نے کہا ہاں! پھر آپ آگے بڑھے اور چھوٹی ہوئی نماز پڑھی پھر سلام پھیرا پھر دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا.”
(بخاری، الصلاۃ باب تشبیک الاصابع فی المسجد: ۲۸۴، مسلم: ۳۷۵.)
وضاحت: اگر کوئی شخص چار رکعت کی جگہ تین پڑھ کر سلام پھیر دے، پھر بعد میں معلوم ہو جائے کہ ایک رکعت باقی تھی، تو خواہ وہ گھر چلا گیا ہو یا باتیں کر چکا ہو، تب بھی صرف ایک رکعت پڑھنی ہو گی۔ پوری نماز دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں۔
چار کی بجائے پانچ رکعتیں پڑھنے پر سجدہ
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز (سہواً) پانچ رکعات پڑھائی۔ آپ سے پوچھا گیا:
"کیا نماز میں زیادتی ہو گئی ہے؟”
آپ نے فرمایا: "کیوں؟”
صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:
’’آپ نے ظہر کی پانچ رکعات پڑھائی ہیں‘‘
آپ قبلہ رخ ہوئے اور دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا:
’’میں بھی تمہاری طرح آدمی ہوں، میں بھی بھولتا ہوں جیسے تم بھولتے ہو، پس جب بھول جاؤں تو مجھے یاد دلایا کرو۔‘‘
(بخاری، الصلوۃ، باب التوجہ نحو القبلۃ حیث کان، ۱۰۴، مسلم: ۲۷۵.)
سجدۂ سہو کا طریقہ
سجدۂ سہو ادا کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہے:
آخری قعدے میں تشہد (درود و دعا) پڑھنے کے بعد "اللّٰہ أکبر” کہہ کر سجدے میں جائیں۔
پھر جلسے میں بیٹھیں اور دوسرا سجدہ کریں۔
اس کے بعد اٹھ کر سلام پھیریں۔
نوٹ: سجدۂ سہو سلام سے پہلے یا بعد دونوں طریقوں سے ادا کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ اوپر بیان کردہ احادیث سے ظاہر ہے۔
وضاحت
صرف ایک طرف سلام پھیر کر سجدے کرنا اور پھر التحیات پڑھ کر سلام پھیرنا سنت سے ثابت نہیں۔
(۵۹۳)ترمذی کی روایت کو علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے "شاذ” قرار دیا۔
محمد ابن سیرین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کیا سہو کے سجدوں کے بعد تشہد ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں تشہد کا ذکر نہیں ہے۔
(بخاری: ۸۲۲۱.)