نماز کے دوران جائز امور کا بیان
نماز دینِ اسلام کا اہم ترین رکن ہے، لیکن بعض مخصوص حالات میں کچھ ایسے افعال کیے جا سکتے ہیں جو عام طور پر نماز کے دوران نہ کیے جاتے ہوں۔ ذیل میں ان امور کا ذکر کیا جا رہا ہے جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے دوران کرنے کی اجازت دی یا خود کیے۔
➊ نماز میں سانپ اور بچھو کو مارنا
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’نماز میں دو کالوں یعنی سانپ اور بچھو کو مار ڈالو۔‘‘
(ابوداود، الصلاۃ، باب العمل فی الصلاۃ، ۱۲۹)
➋ نماز کے دوران بچے کو اٹھانا
سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ سیدہ زینب کی بیٹی سیدہ امامہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی) آپ کے کندھوں پر تھیں۔ آپ سجدہ کرتے تو امامہ کو نیچے اتار دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو دوبارہ انہیں اٹھا لیتے۔
(بخاری، الصلاۃ، باب اذا حمل جاریۃ صغیرۃ علی عنقہ فی الصلوۃ، ۶۱۵۔ مسلم، المساجد، باب جواز حمل الصبیان فی الصلوۃ ۳۴۵)
➌ اشارے سے سلام کا جواب دینا
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے سلام کیا تو آپ نے زبان سے کچھ کہے بغیر دائیں ہاتھ کی انگلی کے اشارے سے جواب دیا۔
(ابو داؤد، الصلوۃ، باب رد السلام فی الصلوۃ، ۵۲۹ و۷۲۹)
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
ایک صحابی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے دوران سلام کیا۔ آپ نے اشارے سے جواب دیا اور نماز مکمل کرنے کے بعد فرمایا:
"ہم پہلے نماز میں سلام کا جواب (زبان سے) دیا کرتے تھے پھر ہمیں اس سے منع کر دیا گیا۔”
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی۷۱۹۲)
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میں اس کو سلام کہوں جو نماز پڑھ رہا ہو، اور اگر مجھے کوئی سلام کرے تو میں اس کو جواب دوں گا۔
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی۲۱۲۲)
➍ چھینک آنے پر اللہ کی حمد کرنا
سیدنا رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، دوران نماز چھینک آئی اور میں نے کہا:
’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْداً کَثِیْراً طَیِّباً مُّبَارَکاً فِیْہِ مُبَارَکاً عَلَیہِ کَماَ یُحِبُّ رَبَّنَا وَیَرْضَی.‘‘
جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا:
’’نماز میں کلام کرنے والا کون تھا؟‘‘
آپ نے یہ سوال تین بار دہرایا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں تھا۔ آپ نے فرمایا:
’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تیس فرشتے اس کلمہ کو لے جانے کے لیے جلدی کر رہے تھے۔‘‘
(ترمذی: الصلاۃ، باب: ما جاء فی الرجل یعطس فی الصلاۃ: ۴۰۴، امام ترمذی نے حسن کہا)
➎ نماز میں چلنا
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر نفل نماز ادا کر رہے تھے۔ ایک مرتبہ دروازہ بند تھا، میں نے دروازہ کھٹکھٹایا تو آپ نے نماز کے دوران چل کر دروازہ کھولا اور پھر واپس آ کر نماز میں مشغول ہو گئے۔
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی۲۱۳)