نماز قصر کی مدت اور عورت کے والدین کے گھر قصر کا حکم
ماخوذ: احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 232

سوال

آدمی کتنے دنوں تک نماز قصر کر سکتا ہے؟ تین (۳) یا اٹھارہ (۱۸) دن؟ اور کیا عورت اپنے والدین کے پاس ہوتے ہوئے نماز قصر (دوگانہ) ادا کر سکتی ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ اگر کوئی مسافر یہ ارادہ کرے کہ وہ کسی مقام پر چار دن سے زیادہ قیام کرے گا، تو جیسے ہی وہ اس مقام پر پہنچے گا، نماز پوری ادا کرے گا اور قصر نہیں کرے گا۔
◈ اس کی وجہ یہ ہے کہ حالتِ سفر میں ارادہ کے ساتھ چار دن سے زیادہ ٹھہرنے کی صورت میں قصر کرنا رسول اللہ ﷺ سے ثابت نہیں ہے۔
◈ بعض روایات میں ۱۰ دن یا ۱۹ دن کے قیام کا ذکر ہے، لیکن یہ روایات ایسی صورتوں کی نمائندگی کرتی ہیں جہاں قیام کا ارادہ معین نہیں تھا بلکہ تردد کی حالت تھی، جیسے کہ "آج چلا جاؤں گا، کل چلا جاؤں گا”۔ اس طرح کی صورت میں کوئی معیّن مدت مقرر نہیں ہوتی۔

عورت والدین کے پاس ہوتے ہوئے قصر کرے یا نہیں؟

◈ اگر کوئی عورت مسافر ہے اور وہ قصر کی شرائط پوری کرتی ہے، تو وہ اپنے والدین کے گھر ہوتے ہوئے نماز قصر (دوگانہ) ادا کر سکتی ہے۔
◈ مثلاً: ایک عورت کی شادی ہو چکی ہے اور وہ اپنے شوہر کے ساتھ کسی ایسے مقام پر مقیم ہے جو قصر کی مسافت پر ہے،
➤ اگر وہ چار دن یا اس سے کم مدت کے لیے اپنے والدین کے گھر آئی ہے،
➤ تو ایسی صورت میں قصر نماز ادا کر سکتی ہے،
➤ بلکہ اس کے لیے قصر ادا کرنا افضل (بہتر) ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1