نماز قصر سے متعلق 5 مستند احادیث و مسائل

نمازِ سفر: شریعت کی روشنی میں مکمل رہنمائی

قصر نماز کیا ہے؟

جب کوئی شخص سفر پر ہوتا ہے تو وہ ظہر، عصر اور عشاء کی چار رکعت فرض نمازوں کو دو، دو رکعت پڑھتا ہے۔

اس عمل کو "قصر” کہا جاتا ہے یعنی نماز میں کمی کرنا۔

فجر اور مغرب کی نمازوں میں قصر نہیں ہوتی، فجر ہمیشہ دو اور مغرب تین رکعتوں پر مشتمل رہے گی۔

مسافر کی تعریف

جو شخص سفر کے ارادے سے اپنے گھر اور بستی (شہر یا گاؤں) کی آبادی سے باہر نکل جائے، شریعت کی نظر میں وہ مسافر شمار ہوتا ہے۔

ایسا شخص اپنی فرض نمازوں میں قصر کر سکتا ہے۔

قصر نماز کا آغاز اور اختتام

جب تک کوئی شخص اپنے شہر کی حد سے باہر نہیں نکلتا، وہ پوری نماز پڑھے گا۔

سفر سے واپسی پر بھی جب تک مسافر شہر میں داخل نہیں ہوتا، قصر کرتا رہے گا۔

واقعہ: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ

’’سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کوفہ سے نکل کر قصر شروع کر دیتے جبکہ وہ ابھی کوفہ کے مکانات دیکھ رہے ہوتے تھے۔ جب وہ سفر سے واپس آتے تو قصر کرتے رہے۔ انہیں کہا گیا کہ سامنے تو کوفہ نظر آرہا ہے تو فرمانے لگے: ’’نہیں، جب تک ہم کوفہ میں داخل نہ ہو جائیں (قصر کرتے رہیں گے)۔‘‘
(بخاری، یقصر اذا خرج من موضعہ.تعلیقاً.)

نمازِ قصر کی بنیاد

ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی روایت:

"ابتداء میں (سفر و حضر میں) دو رکعت نماز فرض کی گئی تھی، پھر سفر کی نماز کو باقی رکھا گیا اور حضر کی نماز مکمل کر دی گئی۔”
(بخاری 1090، مسلم 686)

سیّدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت:

"اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر مسافر پر دو رکعتیں، مقیم پر چار رکعتیں اور حالتِ خوف میں ایک رکعت نماز فرض کی ہے۔”
(مسلم، تقصیر الصلاۃ المسافرین وقصرھا، حدیث 687)

سفر کی مسافت کیا ہے؟

سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسنگ کی مسافت پر نکلتے تو نماز دو رکعتیں پڑھتے۔”
(مسلم: صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ المسافرین و قصرھا، حدیث 691)

راوی نے امانت داری سے بیان کیا کہ انہیں شک تھا کہ یہ تین میل تھی یا تین فرسنگ (نو میل)۔

نبی اکرم ﷺ کا عملی نمونہ

سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر کی نماز چار رکعتیں پڑھیں اور ذو الحلیفہ میں عصر کی نماز دو رکعتیں پڑھیں۔”
(بخاری، الحج، باب من بات بذی الحلیفۃ حتی اصبح 1547، مسلم 690 – واللفظ لمسلم)

ذوالحلیفہ مدینہ منورہ سے چھ میل کے فاصلے پر واقع ایک مقام ہے۔

نبی کریم جب مکہ مکرمہ کے سفر پر روانہ ہوئے تو ذوالحلیفہ پہنچ کر عصر کی نماز قصر ادا فرمائی۔

سعودی دارالافتاء کا فتویٰ

دارالافتاء اللجنۃ الدائمہ، سعودی عرب کے مطابق:

"زیادہ صحیح قول یہ ہے کہ ہر وہ مسافت جسے عرف میں سفر کہا جا سکتا ہو، اس میں نماز قصر کی جا سکتی ہے کیونکہ معین مسافت کی حد بندی مقرر نہیں۔”
(فتاویٰ اسلامیہ، جلد اول، ص 425)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1