مسافر بغیر خوف کے قصر کرے
قرآن مجید کی رہنمائی:
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"(وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِی الْأَرْضِ فَلَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلاَۃِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ یَّفْتِنَکُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا)” (النساء: ۱۰۱)
"اور جب تم سفر میں ہو اور اگر تمہیں کفار سے خوف ہو تو نماز قصر کر لو، تم پر کوئی گناہ نہیں۔”
صحابہ کرام کی رہنمائی اور رسول اللہ ﷺ کی وضاحت:
سیدنا یعلی بن امیہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سوال کیا:
"اللہ تعالیٰ تو فرما رہا ہے کہ اگر تمہیں خوف ہو تو قصر کرو، مگر ہم تو آج امن میں ہیں، پھر قصر کیوں کریں؟”
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
"مجھے بھی اسی طرح تعجب ہوا جیسا تمہیں تعجب ہوا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔”
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"(امن کی حالت میں قصر کی اجازت دینا) اللہ کا احسان ہے، اسے قبول کرو۔”
(مسلم، صلوٰۃ المسافرین، باب صلوٰۃ المسافرین وقصرھا: ۶۸۶.)
حالت امن میں بھی قصر نماز:
سیدنا حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: "نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منیٰ میں قصر نماز پڑھائی، حالانکہ ہم تعداد میں زیادہ اور حالت امن میں تھے۔”
(بخاری: الحج، باب: الصلاۃ بمنیٰ: ۶۵۶۱۔ مسلم: صلاۃ المسافرین، باب: قصر الصلاۃ بمنیٰ: ۶۹۶.)
قصر کی حد
متردد (غیر یقینی قیام) کی صورت میں قصر:
اگر کوئی مسافر کسی جگہ اس حالت میں مقیم ہو کہ یہ فیصلہ نہ کر سکے کہ آج روانہ ہو گا یا کل، تو وہ قصر نماز پڑھتا رہے گا، چاہے کئی مہینے لگ جائیں۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ دو ماہ تک عبدالملک بن مروان کے ساتھ شام میں متردد قیام کے دوران نماز دو رکعت پڑھتے رہے۔
(بیہقی ۳/۲۵۱.)
ابو جمرہ نصر بن عمران بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا:
"ہم جہاد کی غرض سے خراسان میں طویل قیام کرتے ہیں، کیا ہمیں پوری نماز پڑھنی چاہیے؟”
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:
"دو رکعتیں ہی پڑھا کرو، خواہ تمہیں دس سال قیام کرنا پڑے۔”
(مصنف ابن ابی شیبہ.)
انیس دن تک قیام کی نیت:
اگر کسی شخص کا انیس دن یا اس سے کم قیام کا ارادہ ہو تو وہ نماز قصر کرے گا۔
اور اگر انیس دن سے زیادہ قیام کا ارادہ ہو تو پھر نماز پوری پڑھے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں:
رسول اللہ ﷺ نے ایک سفر کیا اور انیس دن قیام فرمایا۔
اس دوران آپ ﷺ دو دو رکعت نماز پڑھتے رہے۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول:
"اگر ہم کسی منزل میں انیس دن ٹھہرتے ہیں تو دو دو رکعت پڑھتے ہیں، اور جب اس سے زیادہ قیام ہوتا ہے تو چار رکعت پڑھتے ہیں۔”
(بخاری، تقصیر الصلاۃ، باب ما جاء فی التقصیر: ۱۰۸۰.)