جمع تقدیم اور جمع تاخیر کا طریقہ
سوال
نماز جمع تقدیم اور نماز جمع تاخیر ادا کرنے کا صحیح حدیث کی روشنی میں طریقہ کیا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جمع تقدیم کا طریقہ:
◈ جمع تقدیم کا مطلب ہے کہ:
✿ ظہر کے وقت میں ظہر اور عصر دونوں نمازیں ادا کر لی جائیں۔
✿ اسی طرح مغرب کے وقت میں مغرب اور عشاء دونوں نمازیں ادا کر لی جائیں۔
جمع تاخیر کا طریقہ:
◈ جمع تاخیر کا مطلب ہے کہ:
✿ ظہر کی نماز کو مؤخر کر کے اسے عصر کے وقت میں ظہر اور عصر دونوں نمازیں ایک ساتھ ادا کی جائیں۔
✿ اور مغرب کی نماز کو مؤخر کر کے اسے عشاء کے وقت میں مغرب اور عشاء دونوں نمازیں ایک ساتھ ادا کی جائیں۔
صحیح احادیث سے ثبوت:
حدیث نمبر 1:
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ارتحل قبل أن تزيغ الشمس أخر الظهر إلى وقت العصر ثم نزل فجمع بينهما، فإن زاغت قبل أن يرتحل صلى الظهر والعصر ثم ركب”
(بخاری: 1111، مسلم: 704)
✿ نبی کریم ﷺ جب سورج کے ڈھلنے سے پہلے سفر پر روانہ ہوتے تو:
➊ ظہر کی نماز کو مؤخر کر کے عصر کے وقت میں پڑھتے، اور پھر دونوں نمازیں جمع کر کے ادا فرماتے۔
✿ اور اگر آپ ﷺ سفر سے پہلے سورج ڈھل جاتا تو:
➋ ظہر اور عصر دونوں نمازیں اکٹھی ادا فرما کر پھر روانہ ہوتے۔
حدیث نمبر 2:
ایک اور روایت میں ہے:
"وكان إذا ارتحل قبل المغرب أخر المغرب حتى يصليها مع العشاء، وإذا ارتحل بعد المغرب عجل العشاء فصلاها مع المغرب.”
(ابو داود: 1220، قال الشيخ الألباني صحيح)
✿ نبی کریم ﷺ جب مغرب سے پہلے سفر پر روانہ ہوتے تو:
➊ مغرب کی نماز کو مؤخر کر دیتے یہاں تک کہ اسے عشاء کے ساتھ ملا کر ادا فرماتے۔
✿ اور جب آپ ﷺ مغرب کے بعد سفر کرتے تو:
➋ عشاء کی نماز کو جلدی کر کے اسے مغرب کے ساتھ ادا فرما لیتے۔
نتیجہ:
نبی اکرم ﷺ سے جمع تقدیم اور جمع تاخیر دونوں طریقے صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔ ان دونوں صورتوں میں نبی ﷺ کی سنت پر عمل کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ حالات سفر یا عذر کی صورت میں ضرورت پیش آئے۔