نماز استخارہ کا تفصیلی بیان
استخارہ کی اہمیت اور شرعی حیثیت
جب کسی شخص کو کوئی جائز معاملہ درپیش ہو اور وہ اس میں تذبذب کا شکار ہو کہ اسے کرے یا نہ کرے، یا جب وہ کسی کام کا پختہ ارادہ کرے، تو ایسے موقع پر نماز استخارہ کرنا سنت ہے۔
نبی کریم ﷺ کی تعلیم
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"رسول اللہ ﷺ ہمیں تمام کاموں کے لیے اسی طرح استخارہ کی دعا سکھاتے تھے جس طرح قرآن کی کوئی سورت سکھاتے تھے۔”
آپ ﷺ نے فرمایا:
’’جب کوئی آدمی کسی کام کا ارادہ کرے تو دو رکعت نفل ادا کرے، پھر فارغ ہو کر یہ دعا پڑھے:‘‘
دعاے استخارہ
’’اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ…‘‘ (مکمل دعا جوں کی توں موجود ہے)
ترجمہ:
"اے اللہ! میں تجھ سے تیرے علم کے ذریعے خیر طلب کرتا ہوں، اور تجھ سے تیری قدرت سے طاقت مانگتا ہوں، اور میں تجھ سے تیرے فضلِ عظیم کا سوال کرتا ہوں۔ بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے اور میں کچھ بھی قدرت نہیں رکھتا، تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا، اور تو غیبوں کا جاننے والا ہے۔
اے اللہ! اگر تیرے علم میں یہ کام (جس کا میں ارادہ رکھتا ہوں) میرے دین، میری دنیا اور میرے انجام کے لحاظ سے بہتر ہے، تو اسے میرے لیے مقدر کر، اسے آسان بنا دے اور اس میں برکت دے۔ اور اگر تیرے علم میں یہ کام میرے دین، میری دنیا اور انجام کے لحاظ سے برا ہے، تو اسے مجھ سے دور کر دے اور مجھے اس سے ہٹا دے، اور میرے لیے جہاں کہیں بھی ہو، بھلائی مقدر کر دے، پھر مجھے اس پر راضی بھی کر دے۔”
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
"پھر اپنی حاجت بیان کرو۔”
(بخاری: التہجد، باب: ما جاء فی التطوع مثنی مثنی: ۲۶۱۱)
استخارہ کا وقت
استخارہ رات یا دن میں کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے۔
البتہ مکروہ اوقات (یعنی سورج کے طلوع، غروب، اور نصف النہار کے وقت) میں استخارہ کرنا مناسب نہیں۔
استخارہ کا صحیح طریقہ
استخارہ خود کرنا چاہیے، کسی دوسرے سے کروانا خلاف سنت ہے۔
بعض لوگ دوسروں سے استخارہ کرواتے ہیں، جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ انہیں کسی بزرگ کی طرف سے کوئی غیبی خبر یا خواب میں اشارہ ملے گا۔
یہ عمل نہ صرف غلط فہمی پر مبنی ہے بلکہ کاہنوں اور نجومیوں کی تصدیق کے مترادف ہے۔
استخارہ سے متعلق عام غلط فہمیاں
❀ یہ ضروری نہیں کہ استخارہ صرف سونے سے پہلے کیا جائے۔
❀ یہ بھی ضروری نہیں کہ استخارہ کے بعد کوئی خواب آئے یا واضح اشارہ ملے۔
استخارہ کے بعد کیا کرنا چاہیے؟
جس شخص نے استخارہ کیا ہو، اللہ تعالیٰ اس کا سینہ کھول دیتا ہے۔
اگر مزید اطمینان درکار ہو تو کسی نیک، بااعتماد شخص سے مشورہ کر سکتا ہے۔
پھر جو بھی کام وہ کرے گا، اللہ تعالیٰ اس میں بہتری پیدا کرے گا، ان شاء اللہ۔
نتیجہ:
استخارہ ایک سادہ، مگر مؤثر سنت ہے جو ہمیں اللہ تعالیٰ سے رہنمائی لینے کا ذریعہ فراہم کرتی ہے۔ یہ خود کرنا چاہیے، مکمل یقین کے ساتھ، اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھ کر عمل کیا جائے۔