نمازِ عید کا مکمل طریقہ: 10 صحیح احادیث کی روشنی میں

نمازِ عید کا مکمل طریقہ

رسول اللہ ﷺ کا معمول

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحی کے دن عیدگاہ تشریف لے جاتے، سب سے پہلے نماز ادا فرماتے، اس کے بعد خطبہ دیتے جبکہ لوگ صفوں میں بیٹھے رہتے۔ آپ خطبہ میں لوگوں کو نصیحت فرماتے، وصیت کرتے اور احکام جاری کرتے، پھر واپس تشریف لے جاتے۔
(بخاری، العیدین، باب الخروج الی المصلی بغیر منبر، ۶۵۹۔ مسلم، صلاۃ العیدین، ۹۸۸)

نمازِ عید کی تکبیرات

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحی کی نماز کی:

◈ پہلی رکعت میں سات تکبیرات
◈ دوسری رکعت میں پانچ تکبیرات کہتے۔
(أبو داود، الصلاۃ، باب فی التکبیر فی العیدین: ۹۴۱۱، ترمذی: ۶۳۵، اسے امام احمد اور علی بن مدینی نے صحیح کہا)

رفع الیدین اور قراءت کا طریقہ

◈ ہر تکبیر پر رفع الیدین کریں
◈ ہر تکبیر کے بعد ہاتھ باندھیں
◈ امام اونچی آواز سے سورۃ الفاتحہ اور قراءت کرے
◈ مقتدی آہستہ سورۃ الفاتحہ پڑھیں اور قراءت خاموشی سے سنیں

زائد تکبیرات میں رفع الیدین کا ثبوت

امام بیہقی رحمہ اللہ نے نمازِ عید کی زائد تکبیرات میں رفع الیدین کے حق میں ایک حدیث سے استدلال کیا ہے۔ اس حدیث میں سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر اس تکبیر پر ہاتھ اٹھاتے جو رکوع میں جانے سے پہلے کہتے، یہاں تک کہ آپ کی نماز مکمل ہو جاتی۔
(ابو داؤد، الصلاۃ، باب رفع الیدین فی الصلاۃ، ۲۲۷۔ ابن الجارود نے اسے صحیح کہا)

نماز سے پہلے خطبہ اور منبر پر چڑھنا سنت کے خلاف

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
ہم عید الاضحی کے دن (عیدگاہ میں) بیٹھے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، لوگوں کو سلام کیا اور فرمایا:
"یقیناً آج کا پہلا کام نماز ہے۔”
پھر آپ آگے بڑھے، دو رکعت نماز پڑھائی، سلام پھیرنے کے بعد رخ لوگوں کی طرف کیا۔ آپ کو ایک کمان یا لکڑی دی گئی جس کا سہارا لیا۔ پھر اللہ کی حمد و ثنا کی، نیکی کا حکم دیا اور برائی سے روکا۔
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی ۸۷۶۱)

سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ:

◈ عیدگاہ میں منبر کا اہتمام مروان بن حکم کے دور میں ہوا
◈ ایک شخص نے اعتراض کیا:
’’تم نے عید کے دن منبر لا کر سنت کی مخالفت کی کیونکہ اس دن یہ نہیں لایا جاتا تھا، اور تم نے خطبہ نماز سے پہلے پڑھا جو کہ خلافِ سنت ہے‘‘
(بخاری: العیدین: ۶۵۹، مسلم: صلاۃ العیدین: ۹۸۸، ابوداود، الصلاۃ، باب: الخطبۃ یوم العید: ۰۴۱۱، ابن ماجہ، اقامۃ الصلوٰۃ، باب ما جاء فی صلوٰۃ العیدین: ۵۷۲۱)

عید کا خطبہ سننا سنت ہے

سیدنا عبد اللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید میں شریک ہوا۔ جب آپ ﷺ نے نماز مکمل کی تو فرمایا:
"یقیناً اب ہم خطبہ دیں گے، جو خطبہ سننا چاہے بیٹھ جائے اور جو جانا چاہے چلا جائے۔”
(ابن ماجہ، الانتظار الخطبۃ بعد الصلاۃ، ۰۹۲۱)

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ عید کا خطبہ سننا واجب نہیں، بلکہ سنت ہے۔

خلفائے راشدین کا عمل

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم:

◈ پہلے نماز پڑھتے
◈ پھر خطبہ دیتے
(بخاری، العیدین، باب الخطبۃ بعد العید ۲۶۹۔ مسلم، صلاۃ العیدین، حدیث ۴۸۸)

ان احادیث میں صرف ایک خطبہ کا ذکر ہے، لیکن بعض اہل علم نے خطبہ عید کو جمعہ کے دو خطبوں پر قیاس کرتے ہوئے دو خطبوں کے قائل ہونے کا رجحان ظاہر کیا ہے۔

نمازِ عید کے بعد قربانی کا حکم

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جس نے نماز کے بعد قربانی کی، اس کی قربانی ہوگئی اور اس نے مسلمانوں کے طریقے پر عمل کیا۔
اور جس نے نماز سے پہلے قربانی کی، اس کی قربانی نہ ہوگی۔ وہ صرف ایک گوشت کی بکری ہے جو اس نے اپنے گھر والوں کے لیے ذبح کی ہے۔”
(بخاری، العیدین، باب الخطبۃ بعد العید ۵۶۹۔ مسلم، الاضاحی، باب وقتھا، ۱۶۹۱)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا:
"جس نے نماز عید سے پہلے قربانی کی، وہ نماز کے بعد دوبارہ قربانی کرے۔”
(بخاری، العیدین، باب کلام الامام والناس فی خطبۃ العید، ۵۸۹۔ مسلم، ۰۶۹۱)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1