نمازِ عصر سے پہلے 4 سنت رکعتیں صحیح احادیث کی روشنی میں
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ جلد 1، کتاب الصلاة، صفحہ 419

عصر کی نماز سے پہلے چار سنت رکعتیں – صحیح احادیث کی روشنی میں

سوال:

کیا نمازِ عصر سے پہلے چار رکعت سنت پڑھنا صحیح احادیث سے ثابت ہے؟
(سوال از حافظ محمد سعد، ہری پور)

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نمازِ عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھنے کے بارے میں متعدد صحیح احادیث موجود ہیں، جو اس عمل کی فضیلت اور مشروعیت کو ظاہر کرتی ہیں۔

احادیث کی روشنی میں دلائل:

1. نبی ﷺ کا عمل:

روایت:
سنن الترمذی (429) اور سنن ابن ماجہ (1161) میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
"كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي قبل العصر أربع ركعات”
_”نبی ﷺ عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے۔”_

درجہ حدیث:
یہ روایت شواہد کے ساتھ حسن ہے۔
(ماخذ: الاوسط للطبرانی، جلد 3، صفحہ 275، 276، حدیث 2601)

2. نبی ﷺ کی دعا:

روایت:
سنن الترمذی (430) اور سنن ابی داؤد (1271) میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے نبی ﷺ کی سند سے روایت ہے:
"رحم الله امرأً صلى قبل العصر أربعاً”
_”اللہ اس آدمی پر رحم کرے جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے۔”_

درجہ حدیث:
اس روایت کی سند حسن ہے۔
اسے ابن خزیمہ (حدیث 1193) اور ابن حبان (الموارد، حدیث 616) نے صحیح قرار دیا ہے۔

رکعتوں کا طریقہ:

امام اسحاق بن راہویہ کے نزدیک یہ چار رکعتیں دو تشہد کے ساتھ بغیر سلام کے پڑھی جائیں۔

لیکن ایک عمومی اور صحیح حدیث کے مطابق بہتر طریقہ یہ ہے کہ یہ چار رکعتیں دو دو کرکے سلام کے ساتھ ادا کی جائیں۔

حدیث:
"صلاة الليل والنهار مثنى مثنى”
_”رات اور دن کی نماز دو دو رکعتیں ہے۔”_

سنن ابی داؤد: حدیث 1295،
سنن الترمذی: حدیث 597
اور اس کی سند حسن ہے۔

نتیجہ:

نمازِ عصر سے پہلے چار رکعت سنتیں پڑھنا نبی کریم ﷺ کے عمل اور فرمان سے ثابت ہے، اور یہ احادیثِ حسن اور صحیح سے ماخوذ ہیں۔ ان رکعتوں کو دو دو کرکے سلام کے ساتھ ادا کرنا افضل طریقہ ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1