إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا ﴿١٠٣﴾ (النساء : ١٠٣)
’’بلاشبہ مومنوں پر نماز اس کے مقررہ وقت پر فرض کی گئی ہے۔‘‘اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے افضل عمل کے متعلق سوال کیا گیا تو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :
«الصلاة فى أول وقتها.»
’’نماز اول وقت میں ادا کرنا۔“
سنن ترمذی، کتاب مواقيت الصلاة، رقم: ۱۷۰ صحیح ابوداؤد، رقم: ٤٥٢- المشكاة، رقم: ٦٠٧
● نماز فجر کا وقت :
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
«وقت صلاة الصبح من طلوع الفجر ما لم تطلع الشمس»
’’نماز فجر کا وقت طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک ہے۔“
صحيح مسلم، کتاب المساجد، رقم: ٦١٢/١٧٣.
سیدہ عائشہؓ سے روایت ہے : ’’رسول اللہ ﷺ جب نماز فجر پڑھتے تھے، عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی لوٹتیں تو اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہ جاتی تھیں۔‘‘
صحیح بخاری، کتاب الاذان، رقم : ٨٦٧- صحيح مسلم، کتاب المساجد، رقم: ٦٤٥.
نماز ظہر کا وقت :
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
’’نماز ظہر کا وقت سورج کے زوال سے لے کر آدمی کا سایہ اس کے قد کے مطابق ہو جانے تک ہے۔‘‘
صحيح مسلم، کتاب المساجد، رقم: ٦١٢/١٧٣
’’شدید گرمی کے موسم میں نماز ظہر ذرا ٹھنڈے وقت میں ادا کرنی چاہیے۔ چنانچہ سیدنا ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’جب گرمی سخت ہو تو نماز ظہر ٹھنڈے وقت میں پڑھو۔“
صحیح بخاری کتاب مواقيت الصلاة، رقم: ٥٣٣
↰ نوٹ
مطلب یہ کہ سورج ڈھلتے ہی فوراً نہ پڑھو، تھوڑی لیٹ کرلو۔
سوید بن غفلہؒ فرماتے ہیں : ہم ابوبکر اور عمرؓ کے پیچھے نماز ظہر اول وقت میں پڑھتے تھے۔
مصنف سنن ابن أبي شيبة: ۳۲۳/۱، رقم: ۳۲۷۱
● نماز عصر کا وقت :
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
’’ظہر کا وقت اس وقت سے شروع ہوتا ہے جب سورج ڈھل جائے اور اس وقت تک رہتا ہے جب آدمی کا سایہ اس کے جسم کے برابر ہو جائے، جب تک کہ عصر کا وقت نہ ہو جائے اور عصر کا وقت اس وقت تک رہتا ہے کہ سورج زرد نہ ہو۔‘‘
صحیح مسلم، كتاب المساجد، رقم: ٦١٢/١٧٣
سیدنا بريرةؓ فرماتے ہیں : ’’رسول اللہ ﷺ نے عصر کی نماز ادا فرمائی تو اس وقت سورج صاف ستھرا تھا، اس میں ذرا بھی زردی نہ ملی ہوئی تھی اور بلند و بالا تھا۔“
صحیح مسلم، كتاب المساجد، رقم : ٦١٣.
نماز عصر کو بلاوجہ لیٹ پڑھنا نفاق کی علامت ہے۔ سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا :
’’منافق کی نماز عصر یہ ہے کہ وہ بیٹھا سورج کو دیکھتا رہتا ہے، حتی کہ جب سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان ہو جاتا ہے، تو وہ اٹھتا ہے اور چار ٹھونگے مارتا ہے اور اس میں اللہ کو کم یاد کرتا ہے۔‘‘
صحيح مسلم، كتاب المساجد، رقم: ٦٢٢.
● نماز مغرب کا وقت :
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
’’نماز مغرب کا وقت سورج غروب ہونے سے سرخی غائب ہونے تک ہے۔“
صحیح مسلم، كتاب المساجد، رقم: ٦١٢/١٧٤
سیدنا سلمہؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ہمراہ آفتاب غروب ہوتے ہی مغرب کی نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
صحیح بخاری کتاب مواقيت الصلاة، رقم: ٥٥٠
● نماز عشاء کا وقت :
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’نماز عشاء کا وقت ٹھیک آدھی رات تک ہے۔“
صحیح مسلم، كتاب المساجد، رقم: ٦١٢/١٧٣
نبی کریم ﷺ نماز عشاء میں نمازیوں کا یوں خیال رکھتے تھے، لوگ جلدی جمع ہو جاتے تو جماعت جلدی کروا دیتے، اور اگر لوگ دیر کرتے تو تاخیر سے جماعت کراتے تھے۔
صحیح بخاری، کتاب مواقيت الصلاة، رقم: ٥٦٠- صحيح مسلم، كتاب المساجد، رقم: ٦٤٦.
● نماز جمعہ کا وقت :
سیدنا انسؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نماز جمعہ اس وقت پڑھتے جب سورج ڈھل جاتا۔
صحیح بخاری، باب وقت الجمعة، رقم : ٩٠٤.
سیدنا سہل بن سعدؓ سے مروی ہے کہ ہم جمعہ پڑھنے کے بعد کھانا کھاتے اور دوپہر کا قیلولہ کرتے.
صحیح بخاري، كتاب الجمعة، رقم: ۹۳۹- صحیح مسلم، كتاب الجمعة، رقم: ٨٥٩.
● نمازوں کے ممنوع اوقات :
جب سورج طلوع ہو رہا ہو، یہاں تک کہ مکمل طلوع ہو جائے۔ دوپہر کو سورج کے بالکل سر پر کھڑا ہونے سے لے کر سورج کے ڈھلنے تک۔ سورج کے غروب ہونے سے لے کر مکمل غروب ہو جانے تک۔
صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرين، رقم: ۸۳۲
● اوقات نماز کے اہم مسائل :
⟐ حرم مکی میں کوئی وقت ممنوع نہیں۔
سنن ابوداود، كتاب المناسك، رقم: ۱۸۹۹ سنن نسائی، رقم: ۲۹۲۷- سنن ترمذی، رقم: ۸۹۸، صحیح ابن ماجه رقم: ١٢٥٤
⟐اگر صحیح وقت میں نماز شروع کی پھر ممنوع وقت شروع ہو گیا تو نماز مکمل کر لے۔
صحیح بخاری، کتاب مواقيت الصلاة، رقم : ٥٥٦ صحیح مسلم، رقم: ٦٠٨.
⟐ ممانعت اس نماز کی ہے جو کسی سبب کے بغیر نفلی نوعیت کی ہو، کیوں کہ سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے صبح کی نماز کے وقت بلالؓ سے پوچھا : اے بلال! اپنا وہ عمل بتاؤ جو تم نے اسلام لانے کے بعد کیا ہے، اور تمہارے نزدیک سب سے زیادہ قابل اُمید ہے کہ وہ قبول ہوگا، بلاشبہ میں نے جنت میں اپنے آگے آگے تمہارے جوتوں کی آہٹ سنی ہے۔ انہوں نے عرض کیا : میں نے تو کوئی ایسا عمل نہیں کیا جو میرے نزدیک بہت زیادہ قابل اُمید ہو سوائے اس کے کہ میں نے رات یا دن میں جب بھی کسی وقت وضو کیا ہے تو میں نے اس وضو سے جس قدر توفیق ہوئی، نماز پڑھی ہے۔
صحیح بخارى، كتاب التهجد، رقم: ١١٤٩ – صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابة، رقم: ٢٤٥٨.
اور انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :
«من نسي صلاة أو نام عنها، فكفارتها أن يصليها إذا ذكرها.»
’’جو کوئی نماز بھول گیا ہو، یا سویا رہا ہو تو اس کا کفارہ یہی ہے کہ جب اسے یاد آئے (یا بیدار ہو) تو پڑھ لے۔“
صحيح مسلم، كتاب المساجد، رقم: ٦٨٤
ابو قتادہ سلمیؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
«إذا دخل أحدكم المسجد فليركع ركعتين قبل أن يجلس.»
’’جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے۔“
صحيح بخاري، كتاب الصلاة، رقم: ٤٤٤ صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرين، رقم: ٧١٤.
چنانچہ ان مذکورہ دلائل سے بخوبی واضح ہوتا ہے کہ ان ممنوعہ اوقات میں کسی سبب کے بخیر عام نفل نماز منع ہے۔ ہاں ! اگر کوئی مشروع سبب ہو تو جائز ہے۔
⟐ جب فرضوں کی اقامت ہو جائے تو سنتیں اور نفل منع ہیں۔ سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ جب فرض نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہوتی۔
صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرين، رقم: ۷۱۰- مسند أحمد: ۳۳۱/۲
سیدنا ابو ہریرہؓ سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو کوئی نماز نہیں، سوائے اس نماز کے جس کے لیے اقامت کہہ دی گئی ہو۔
المعجم الأوسط للطبراني ، رقم: ٨٦٥٤
اہل علم میں سے سفیان ثوری، عبداللہ بن مبارک شاگرد امام ابوحنیفہ، امام شافعی، امام احمد بن حنبل، اسحاق بن راهویه، امام ابن خزیمہ، ابن حبان، ابن عبدالبر، علامہ خطابی، ابن الجوزی نووی، ابن القیم اور حافظ ابن حجر اسی کے قائل ہیں کہ فرض نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہوتی۔