سوال
بعض افراد کا کہنا ہے کہ نفل نماز کا کوئی وجود نہیں کیونکہ جو نماز رسول اللہ ﷺ نے پڑھی یا جس کا حکم دیا وہ "سنت” کہلائی، اور جو آپ ﷺ نے نہ پڑھی ہو یا اس کا حکم نہ دیا ہو وہ "بدعت” کہلائی۔ تو پھر نفل نماز کون سی ہے؟ براہِ کرم نفل اور سنت نماز کی تعریف واضح فرما دیں۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کے سوال سے ظاہر ہوتا ہے کہ جن افراد کی یہ رائے ہے، ان کے نزدیک وہ نماز جو رسول اللہ ﷺ نے پڑھی یا اس کے ادا کرنے کا حکم دیا، وہ "سنت” کہلاتی ہے۔ ایسی نماز کو "سنت” قرار دینا ان حضرات کے نزدیک مسلم ہے۔ لیکن جہاں تک ایسی نماز کو "نفل” کہنا ہے، تو یہ بھی کتاب و سنت سے ثابت ہے۔
نفل نماز کا ثبوت قرآن سے:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
«وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّکَ»
(بنی اسرائیل: 79، پ 15)
"رات کو کسی وقت تہجد کی نماز پڑھ، یہ تیرے لیے نفل (زیادہ) ہے۔”
نفل نماز کا ثبوت حدیث سے:
صحیح مسلم میں حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«صَلِّ الصَّلاَةَ لِوَقْتِهَا فَإِنْ أَدْرَكْتَهَا مَعَهُمْ فَصَلِّ فَإِنَّهَآ لَکَ نَافِلَةٌ»
(صحیح مسلم، کتاب المساجد، باب كراهية تأخير الصلاة عن وقتها المختار)
"نماز کو اس کے مقررہ وقت پر پڑھو، پھر اگر تم انہیں (جماعت کے ساتھ) پا لو تو ان کے ساتھ بھی پڑھ لو، پس بے شک وہ نماز تمہارے لیے نفل ہوگی۔”
صحیح بخاری میں ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا:
«مَاذَا فَرَضَ اﷲُ عَلَیَّ مِنَ الصَّلاَةِ؟»
تو آپ ﷺ نے فرمایا:
«خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِی الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ»
"پانچ نمازیں دن اور رات میں۔”
اس نے پوچھا:
«هَلْ عَلَیَّ غَيْرُهَا؟»
"کیا ان کے علاوہ بھی میرے اوپر کچھ فرض ہے؟”
تو آپ ﷺ نے فرمایا:
«لاَ إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ»
(صحیح بخاری، کتاب الإيمان، باب الزكاة من الإسلام، حدیث 46 / کتاب الصوم، باب وجوب صوم رمضان، حدیث 1891)
"نہیں، سوائے اس کے کہ تم نفل (تطوع) نماز پڑھو۔”
نفل اور سنت نماز کی تعریف:
مندرجہ بالا دلائل سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ:
❀ فرض نماز کے علاوہ جو نماز شریعت میں موجود ہے، اسے تطوع، نافلہ اور نفل کہا جاتا ہے۔
❀ ایسی نماز جو رسول اللہ ﷺ سے قولاً (زبانی ارشاد)، فعلاً (عملی طور پر) یا تقریراً (کسی صحابی کے عمل کی تائید) ثابت ہو، وہی نماز سنت اور نفل ہے۔
❀ ان نمازوں کو شریعت میں "تطوع” بھی کہا جاتا ہے۔
لہٰذا نفل نماز کے وجود کا انکار، درحقیقت کتاب و سنت کے انکار کے مترادف ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب