دو معروف احادیث کی تحقیق: ’’أنا من نور الله‘‘ اور ’’لولاك لما خلقت الأفلاك‘‘
سوال
’’أنا من نور الله‘‘ اور ’’لولاك لما خلقت الأفلاك‘‘ نامی احادیث صحیح ہیں یا ضعیف؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام على رسول الله، أما بعد!
دونوں حدیثیں بے اصل اور ضعیف ہیں۔
✦ پہلی حدیث: ’’أنا من نور الله‘‘
➤ تحقیق:
◈ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
> ’’لا أعرفه‘‘
(تذکرۃ الموضوعات، ص 84)
یعنی: یہ حدیث معروف نہیں، بے اصل ہے۔
➤ موضوع ہونے کی وجہ:
◈ اگر اس حدیث کا مطلب یہ لیا جائے کہ:
▸ آں حضرت ﷺ کا نور، اللہ کے نور کا عین و کل ہے:
تو اس سے لازم آئے گا کہ آپ ﷺ خدا ہوں، جو کہ کفر ہے۔
▸ اگر مطلب ہو کہ آپ ﷺ کا نور، اللہ کے نور کا جزو ہے:
تو اس سے اللہ کے وجود میں تجزی اور انقسام لازم آئے گا، جو باطل ہے۔
▸ اگر مطلب یہ ہو کہ اللہ کا نور، نبی کریم ﷺ کے نور کا خالق ہے:
تو یہ بھی غلط ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ کی پیدائش نور سے نہیں بلکہ مٹی سے ہوئی ہے۔
➤ دلیل:
◈ فرشتے نور سے پیدا کیے گئے، جبکہ نبی ﷺ انسان ہیں، اور انسان مٹی سے پیدا ہوتے ہیں۔
◈ قرآن مجید میں نبی ﷺ کا فرشتہ نہ ہونا واضح کیا گیا:
> "ولا أقول إني ملك”
(الأنعام: 50)
◈ نبی کریم ﷺ، حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں، اور آدم علیہ السلام کو اللہ نے مٹی سے پیدا فرمایا۔
➤ واضح حدیث:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوع روایت ہے:
> "خلقت الملائكة من نور، وخلق الجان من نار، وخلق آدم مما وصف لكم”
(صحیح مسلم: 2996، ج 4، ص 294)
✦ دوسری حدیث: ’’لولاك لما خلقت الأفلاك‘‘
➤ تحقیق:
◈ علامہ صنعانی فرماتے ہیں:
> ’’موضوع‘‘
(تذکرۃ الموضوعات، ص 86)
◈ مزید کتب جن میں اسے موضوع قرار دیا گیا:
❀ الفوائد المجموعۃ للشوکانی: ص 182
❀ الموضوعات الکبیر للقاری الحنفی: ص 59
➤ روایت کے دیگر الفاظ:
◈ دیلمی:
> ’’عن ابن عباس مرفوعا: أتاني جبريل، فقال: يا محمد! لولاك لما خلقت الجنة، ولولاك ما خلقت النار‘‘
◈ ابن عساکر:
> ’’لولاك ما خلقت الدنيا‘‘
➤ ان روایات پر اعتماد کیوں نہیں کیا جا سکتا؟
◈ مسند الفردوس (دیلمی) اور روایات ابن عساکر میں اکثر روایات سند سے خالی یا ضعیف ہیں۔
◈ علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
(سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ، ج 1، ص 282، 299، 300)
➤ علامہ القاری کی رائے:
◈ انہوں نے کہا:
> "لكن معناه صحيح، فقد روي الديلمي…”
(شرح الشفاء، ص 67-68)
◈ لیکن علامہ البانی فرماتے ہیں:
> ’’الجزم بصحة معناه، لا يليق إلا بعد ثبوت ما نقله عن الديلمي، وهذا مما لم أر أحداً تعرض لبيانه، وأنا وإن كنت لم أقف على سنده، فإني لا أتردد في ضعفه، وحسبنا في الدليل على ذلك تفرد الديلمي به‘‘
➤ مزید روایت:
◈ ابن عساکر کی روایت کو ابن الجوزی نے بھی طویل حدیث کی صورت میں سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مرفوعا نقل کیا اور فرمایا:
> ’’إنه موضوع‘‘
◈ امام سیوطی رحمہ اللہ نے بھی اس پر موافقت کی:
(اللآلی المصنوعۃ، ج 1، ص 272)
◈ نیز اس حدیث کو انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بھی مروی بتایا گیا ہے، جس پر مفصل کلام آگے ہوگا، ان شاء اللہ۔
یہ دونوں احادیث:
➊ ’’أنا من نور الله‘‘
➋ ’’لولاك لما خلقت الأفلاك‘‘
➤ موضوع اور بے اصل ہیں۔
ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب۔