حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے مطابق رمضان و غیر رمضان میں نبی کریم ﷺ کی نمازوں کی تفصیل
سوال:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے مطابق اللہ کے رسول ﷺ رمضان اور غیر رمضان میں کل 11 رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔ اس سلسلے میں تفصیل مطلوب ہے:
◈ رمضان میں جب تراویح ہوتی تھی، تو کیا وتر تین رکعتیں ہوتی تھیں؟
◈ غیر رمضان میں کون کون سی رکعتیں فرض اور سنت ہوتی تھیں؟
◈ گویا رمضان و غیر رمضان میں فرض، سنت مؤکدہ اور وتر کی کتنی رکعتیں تھیں جو اللہ کے رسول ﷺ کا معمول تھیں؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے صحیح مسلم میں ان گیارہ رکعتوں کی وضاحت یوں فرمائی ہے:
"آپ ﷺ گیارہ رکعتیں پڑھا کرتے، ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتے”
(مسلم۔ صلاۃ المسافرین۔ باب صلاۃ اللیل وعدد رکعات النبی ﷺ فی اللیل)
اس روایت سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ:
◈ نبی کریم ﷺ ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے تھے۔
◈ آخر میں ایک رکعت وتر الگ پڑھا کرتے تھے، جس پر سلام الگ ہوتا۔
یہ بات بھی مستند احادیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ کی نماز تہجد یا قیام اللیل کی متعدد کیفیات رہی ہیں، اور جن کیفیات پر عمل کرنا بھی صحیح اور جائز ہے۔
لہٰذا، چاہے رمضان ہو یا غیر رمضان، نبی کریم ﷺ کا معمول یہی رہا کہ:
◈ رات کی نماز کی مجموعی رکعتیں 11 ہوتی تھیں۔
◈ ان میں سے ہر دو رکعت پر سلام دیا جاتا تھا۔
◈ آخر میں ایک وتر کی رکعت الگ پڑھی جاتی تھی۔
تفصیل رمضان اور غیر رمضان کے لحاظ سے:
رمضان المبارک میں:
◈ تراویح: 8 رکعتیں (دو دو رکعتوں میں)
◈ وتر: 3 رکعتیں (الگ)
◈ مجموعی تعداد: 11 رکعتیں
غیر رمضان میں:
◈ تہجد / قیام اللیل: 8 رکعتیں (دو دو رکعتوں میں)
◈ وتر: 3 رکعتیں (الگ)
◈ مجموعی تعداد: 11 رکعتیں
یہ نبی کریم ﷺ کا مستقل معمول رہا جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت سے واضح ہوتا ہے۔
دیگر روایات کے مطابق مختلف کیفیات بھی ثابت ہیں:
نبی کریم ﷺ سے رات کی نماز کی اور بھی کئی کیفیات ثابت ہیں۔ ان میں:
◈ وتر تین رکعتیں الگ بھی پڑھی گئیں
◈ بعض اوقات وتر ایک رکعت بھی پڑھی گئی
◈ کبھی پانچ، سات، یا نو رکعتیں بھی پڑھی گئیں
یہ تمام طریقے نبی کریم ﷺ سے منقول اور صحیح ہیں۔ ان میں سے کسی بھی طریقے پر عمل کیا جا سکتا ہے، سب درست ہیں۔
ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب