نبی ﷺ کی رمضان و غیر رمضان میں 11 رکعت نماز کا معمول
ماخوذ: احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 227

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے مطابق رمضان و غیر رمضان میں نبی کریم ﷺ کی نمازوں کی تفصیل

سوال:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے مطابق اللہ کے رسول ﷺ رمضان اور غیر رمضان میں کل 11 رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔ اس سلسلے میں تفصیل مطلوب ہے:

◈ رمضان میں جب تراویح ہوتی تھی، تو کیا وتر تین رکعتیں ہوتی تھیں؟
◈ غیر رمضان میں کون کون سی رکعتیں فرض اور سنت ہوتی تھیں؟
◈ گویا رمضان و غیر رمضان میں فرض، سنت مؤکدہ اور وتر کی کتنی رکعتیں تھیں جو اللہ کے رسول ﷺ کا معمول تھیں؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے صحیح مسلم میں ان گیارہ رکعتوں کی وضاحت یوں فرمائی ہے:

"آپ ﷺ گیارہ رکعتیں پڑھا کرتے، ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتے”
(مسلم۔ صلاۃ المسافرین۔ باب صلاۃ اللیل وعدد رکعات النبی ﷺ فی اللیل)

اس روایت سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ:

◈ نبی کریم ﷺ ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے تھے۔
◈ آخر میں ایک رکعت وتر الگ پڑھا کرتے تھے، جس پر سلام الگ ہوتا۔

یہ بات بھی مستند احادیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ کی نماز تہجد یا قیام اللیل کی متعدد کیفیات رہی ہیں، اور جن کیفیات پر عمل کرنا بھی صحیح اور جائز ہے۔

لہٰذا، چاہے رمضان ہو یا غیر رمضان، نبی کریم ﷺ کا معمول یہی رہا کہ:

رات کی نماز کی مجموعی رکعتیں 11 ہوتی تھیں۔
◈ ان میں سے ہر دو رکعت پر سلام دیا جاتا تھا۔
آخر میں ایک وتر کی رکعت الگ پڑھی جاتی تھی۔

تفصیل رمضان اور غیر رمضان کے لحاظ سے:

رمضان المبارک میں:

تراویح: 8 رکعتیں (دو دو رکعتوں میں)
وتر: 3 رکعتیں (الگ)
مجموعی تعداد: 11 رکعتیں

غیر رمضان میں:

تہجد / قیام اللیل: 8 رکعتیں (دو دو رکعتوں میں)
وتر: 3 رکعتیں (الگ)
مجموعی تعداد: 11 رکعتیں

یہ نبی کریم ﷺ کا مستقل معمول رہا جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت سے واضح ہوتا ہے۔

دیگر روایات کے مطابق مختلف کیفیات بھی ثابت ہیں:

نبی کریم ﷺ سے رات کی نماز کی اور بھی کئی کیفیات ثابت ہیں۔ ان میں:

◈ وتر تین رکعتیں الگ بھی پڑھی گئیں
◈ بعض اوقات وتر ایک رکعت بھی پڑھی گئی
◈ کبھی پانچ، سات، یا نو رکعتیں بھی پڑھی گئیں

یہ تمام طریقے نبی کریم ﷺ سے منقول اور صحیح ہیں۔ ان میں سے کسی بھی طریقے پر عمل کیا جا سکتا ہے، سب درست ہیں۔

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1