نبی اکرم ﷺ کے وسیلے سے دعا کرنے کا حکم
سوال:
نبی اکرم ﷺ کے وسیلے اور آپ کے صدقے سے دعا کرنا کیسا ہے؟
(حاجی نذیر خان، دامان حضرو)
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبی کریم ﷺ کی وفات کے بعد آپ کے وسیلے یا آپ کے صدقے سے دعا کرنا،
قرآن، حدیث، اجماع اور آثارِ سلف صالحین سے قطعی طور پر ثابت نہیں ہے۔
مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں:
شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ کی کتاب "الوسیلہ” وغیرہ۔
حضرت عمرؓ کا طرزِ عمل: وسیلہ زندہ کی دعا سے
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"جب قحط ہوتا تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ، عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے ساتھ نمازِ استسقاء ادا کرتے۔
وہ کہتے:"اے اللہ! ہم تیری طرف نبی ﷺ (کی دعا) کے ذریعے توسل کرتے تھے، تو تو ہمیں پانی پلاتا تھا، اور اب ہم نبی ﷺ کے چچا (عباس رضی اللہ عنہ) کی دعا کے ذریعے توسل کرتے ہیں، پس ہم پر بارش نازل فرما۔”
پھر بارش ہوتی تھی۔
(صحیح بخاری: 1010)
اس حدیث سے کیا معلوم ہوا؟
◈ فوت شدہ شخصیت کے وسیلے سے دعا کرنے کا کوئی ثبوت نہیں۔
◈ زندہ شخص کی دعا اور نماز کے ذریعے توسل کرنا ثابت ہے۔
◈ اس حدیث میں "توسل” کا مطلب زندہ انسان کی دعا ہے۔
فقہ حنفی کی رائے: مخلوق کے حق سے دعا مکروہ
فقہ حنفی کی مشہور کتاب "الہدایہ” میں درج ہے:
"وَيُكْرَهُ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ فِي دُعَائِهِ بِحَقِّ فُلَانٍ أَوْ بِحَقِّ أَنْبِيَاؤُك وَرُسُلِك؛ لِأَنَّهُ لَا حَقَّ لِلْمَخْلُوقِ عَلَى الْخَالِقِ”
یعنی: "دعا میں ‘بحقِ فلاں’ یا ‘بحقِ انبیاء و رسل’ کہنا مکروہ ہے، کیونکہ خالق پر مخلوق کا کوئی حق نہیں۔”
(الہدایہ، اخیرین، صفحہ 475، کتاب الکراہیۃ)
دعا کا صحیح طریقہ
◈ اللہ تعالیٰ سے بغیر کسی وسیلے کے دعا کرنی چاہیے۔
◈ کیونکہ اللہ تعالیٰ علیم اور قدیر ہے، وہ سب کچھ جانتا ہے۔
◈ تمام انبیاء، شہداء اور صالحین نے بھی براہِ راست صرف اللہ رب العالمین سے ہی دعائیں مانگی ہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب