نا معلوم پیشاب لگنے پر طہارت سے متعلق 5 شرعی احکام
ماخوذ :فتاویٰ الدین الخالص، جلد 1، صفحہ 325

سوال

اگر کپڑے پر لڑکی کا پیشاب لگ جائے اور یہ معلوم نہ ہو کہ وہ کہاں لگا ہے، تو کیا کرنا چاہیے؟ کیا کپڑے پر صرف چھینٹے مارنا کافی ہوگا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب یہ بات یقینی ہو کہ کپڑے پر پیشاب لگا ہے، تو درج ذیل شرعی اصولوں کو مدنظر رکھا جائے:

➊ کپڑا اتار کر دھونا واجب ہے (اگر ممکن ہو)

اگر کپڑے پر پیشاب لگنے کا یقین ہو، تو ضروری ہے کہ اسے اتار کر دھویا جائے۔

اگر کسی وجہ سے دھونا ممکن نہ ہو، مثلاً پانی موجود نہ ہو، تو ایسی حالت میں اسی کپڑے کے ساتھ نماز ادا کر لینا جائز ہے۔

➋ چھینٹے مارنا کافی نہیں ہوتا

امام طحاوی نے معانی الآثار (جلد 1، صفحہ 43) میں فرمایا ہے:

"آپ دیکھتے نہیں کہ اگر کپڑے کو پیشاب لگ گیا ہو اور لگنے والی جگہ مخفی ہو، تو وہ چھینٹے مارنے سے پاک نہیں ہوگا، بلکہ اسے دھونا ضروری ہے تاکہ نجاست سے پاک ہو جائے۔”

➌ نجاست میں کوئی بھی مقدار معاف نہیں

بعض لوگ یہ رائے رکھتے ہیں کہ نجاستِ غلیظہ اگر ایک درہم کے برابر ہو تو معاف ہے، مگر یہ بات بلا دلیل ہے۔

شریعت میں نجاست کے معاف ہونے کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی، اس لیے نجاست چاہے جتنی بھی ہو، اسے دھونا واجب ہے (اگر ممکن ہو)۔

➍ نجاست شرعی اعتبار سے ہو

ہر وہ چیز جسے فقہاء نجس کہتے ہیں، وہ شرعی طور پر نجس نہیں ہوتی۔

اس لیے ہم نے کہا کہ اگر نجاست شرعی طور پر نجاست ہو تو اس کا دھونا فرض ہے۔

کیونکہ بعض فقہاء نے جن چیزوں کو نجس کہا ہے، ان کے نجس ہونے پر کتاب و سنت سے کوئی دلیل نہیں ملتی۔

➎ دلیل کی اتباع فرض ہے

مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دینی معاملات میں صرف قرآن و حدیث کی دلیل کو مانے۔

وہ اپنے دین میں دلیل کی روشنی سے بصیرت حاصل کرے اور بغیر دلیل کے بات نہ مانے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1