سوال
ناصر نام رکھنا کیسا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کے اندر کچھ صفات رکھ دی ہیں، جیسے:
✿ سمع (سننا)
✿ بصر (دیکھنا)
✿ مالک ہونا (ملکیت رکھنا)
یہ وہ صفات ہیں جو اللہ تعالیٰ میں بھی موجود ہیں، مگر اللہ تعالیٰ کی صفات اور مخلوق کی صفات میں واضح فرق ہے:
✿ مخلوق کی صفات ناقص اور محدود ہوتی ہیں۔
✿ اللہ تعالیٰ کی صفات کامل، بے عیب اور لا محدود ہوتی ہیں۔
اسی لیے مخلوق کی صفات کو اللہ تعالیٰ کی صفات کے برابر یا ان پر محمول کرنا جائز نہیں۔
"ناصر” کا مطلب اور اس کا استعمال
"ناصر” کا مطلب ہے مدد کرنے والا۔
یہ صفت:
✿ اللہ تعالیٰ کی بھی صفت ہے
✿ مخلوق (انسان) کی بھی صفت ہو سکتی ہے
اگر کسی نام کے ساتھ "ناصر” کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا جائے، جیسے:
✿ عبد الناصر (یعنی ناصر کا بندہ)
تو یہاں "ناصر” سے مراد اللہ تعالیٰ کی ذات ہوگی۔
اور اگر کسی شخص کو صرف "ناصر” کہہ دیا جائے، تو اس کا مطلب ہوگا:
✿ ایسا انسان جو مدد کرنے والا ہو، یعنی مخلوق میں سے کوئی ناصر۔
ناصر نام رکھنے کی شرعی حیثیت
مندرجہ بالا فرق کو ملحوظ رکھتے ہوئے، "ناصر” نام رکھا جا سکتا ہے۔
اسلامی تاریخ میں بھی ہمیں "ناصر” نام کے سینکڑوں علماء اور محدثین ملتے ہیں، جو اس نام کو اختیار کیے ہوئے تھے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب