ناخن کترنے کے مسنون طریقے سے متعلق مکمل رہنمائی
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص، جلد 1، صفحہ 418

ناخن کترنے کا مسنون طریقہ

سوال

کیا ناخن کترنے کی کیفیت سنت مطہرہ میں وارد ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ناخن کترنا واجب اور اس کا عمومی طریقہ

ناخن کترنا ایک واجب عمل ہے۔ اس کے متعلق جو کیفیت سنت میں بیان ہوئی ہے وہ یہ ہے:

◈ ناخن کترنے کی ابتدا دائیں ہاتھ سے کی جائے۔
◈ پھر بائیں ہاتھ کی طرف آیا جائے۔

اس ترتیب کی بنیاد صحیح حدیث پر ہے، جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:

"رسول اللہ ﷺ کو جوتا پہننے، کنگھی کرنے، طہارت کرنے اور اپنے تمام کاموں میں دائیں جانب سے ابتدا کرنا پسند تھا۔”
(بخاری و مسلم)

انگلیوں کی ترتیب سے متعلق روایات

شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے غنیتہ الطالبین
(1؍15)
میں ایک ترتیب ذکر کی ہے:

دائیں ہاتھ میں:

◈ چھوٹی انگلی سے ابتدا
◈ پھر درمیانی انگلی
◈ پھر انگوٹھا
◈ پھر چھوٹی انگلی کے ساتھ والی انگلی

بائیں ہاتھ میں:

◈ انگوٹھا
◈ درمیانی انگلی
◈ چھوٹی انگلی
◈ شہادت والی انگلی
◈ اور آخر میں چھوٹی انگلی کے ساتھ والی انگلی

تاہم:
اس مخصوص ترتیب کی کوئی اصل سنت مطہرہ میں موجود نہیں ہے۔

ایک منقول حدیث کا ضعف

بعض حضرات جو یہ حدیث بیان کرتے ہیں:

«من قص اظفاره مخالفا لم یر فی عینیه رمداً»
(جو شخص مخالف سمت سے ناخن کترے، وہ آنکھوں کی بیماری نہیں دیکھے گا)

تو یہ روایت بہت ہی ضعیف ہے۔

امام سخاویؒ فرماتے ہیں: "مجھے یہ حدیث نہیں ملی۔”

کتب محدثین جیسے
الوضوعات الکبریٰ لعلی القاری (ص: 47)
اور
المنار المنیف (ص: 140)
میں یہ روایت قبیح ترین موضوعات میں شمار ہوئی ہے۔

المختار الجلیہ (ص: 23)
میں اس روایت کی بنیاد پر مخالف سمت سے ناخن کترنے کو مستحب کہنا محلِ نظر قرار دیا گیا ہے۔

اس طرح کی روایت پر شرعی حکم کی بنیاد نہیں رکھی جا سکتی۔

صحیح حدیث سے یہ بات ثابت ہے کہ:

"ہر نیک کام میں دائیں جانب سے ابتدا مستحب ہے، سوائے ناپاک چیزوں کے۔”

ناخن کترنے کی اہمیت

امام شوکانیؒ
نیل الاوطار (1؍134)
میں فرماتے ہیں:

ناخن کترنا بالاتفاق سنت ہے۔

"تقلیم” لفظ، "قلب” سے باب تفعیل کا مصدر ہے جس کا معنی "کاٹنا” ہے۔

امام نوویؒ فرماتے ہیں:

◈ ہاتھوں کے ناخن کترنا، پاؤں کے ناخنوں سے پہلے زیادہ مستحب ہے۔

ترتیب اس طرح ہو:

➊ دائیں ہاتھ کی شہادت کی انگلی سے ابتدا
➋ پھر درمیانی انگلی
➌ پھر چھوٹی انگلی کے ساتھ والی انگلی
➍ پھر چھوٹی انگلی
➎ اور آخر میں انگوٹھا

بائیں ہاتھ میں چھوٹی انگلی سے شروع کر کے ترتیب وار انگلیوں کو کاٹنا

◈ پھر دائیں پاؤں کی چھوٹی انگلی سے بائیں پاؤں کی چھوٹی انگلی تک کترنا

اس ترتیب کی شرعی حیثیت

نیل الاوطار پر تعلیق کرنے والے عالم فرماتے ہیں:

یہ ترتیب محل نظر ہے کیونکہ استحباب ایک شرعی حکم ہے جو بغیر دلیل کے ثابت نہیں ہو سکتا۔

نہ نبی ﷺ کا یہ فعل ثابت ہے، نہ صحابہ کا۔

صرف اتنا ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو دائیں طرف سے ابتدا پسند تھی۔

انگلیوں کی ترتیب کے متعلق جو کچھ بیان کیا گیا ہے، وہ محض ذاتی پسند (استحسان) ہے۔

امام غزالیؒ نے بھی یہی بات کہی اور ایک غیر مستند حدیث ذکر کی ہے۔

ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1