میت کے لیے ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا کا شرعی حکم
ماخوذ : احکام و مسائل، جنازے کے مسائل، جلد 1، صفحہ 265

سوال

کسی شخص کے انتقال کے بعد "بھورے” پر بیٹھ کر، اجتماعی یا انفرادی صورت میں، یا کسی اور تعزیتی محفل میں ہاتھ اٹھا کر اس کے لیے مغفرت کی دعا کرنا شرعی لحاظ سے کیسا ہے؟ جب کہ مومن کے لیے مغفرت کی دعا قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

✿ کسی مسلمان کے انتقال کے بعد، "بھورے” پر بیٹھ کر یا کسی اور مخصوص جگہ پر، اجتماعی یا انفرادی انداز میں ہاتھ اٹھا کر میت کے لیے دعا کرنا نبی کریم ﷺ سے ثابت نہیں ہے۔
✿ اسی طرح، مختلف تعزیتی محفلوں یا مجالس میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کی جو صورتیں رائج ہیں، ان کا بھی یہی حکم ہے کہ یہ رسول اللہ ﷺ سے منقول نہیں۔
✿ ان تمام امور میں جو قیود (مثلاً مخصوص جگہ، طریقہ یا انداز) اختیار کی جاتی ہیں، یہ محض عوامی رواج کی بنیاد پر کی جاتی ہیں، شریعت کی کوئی اصل ان کے لیے موجود نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1