میت کی طرف سے صدقہ، قرآن خوانی اور مخصوص دن کا حکم
ماخوذ: احکام و مسائل، جنازے کے مسائل، جلد 1، صفحہ 264

سوال:

اگر کوئی شخص میت کی طرف سے صدقہ یا خیرات کرے، چاہے وہ رشتہ دار ہو یا غیر رشتہ دار، مثلاً کسی خاص دن کھانے کا اہتمام کرے، قرآن خوانی کروا کر ایصالِ ثواب کرے، تو کیا یہ جائز ہے یا ناجائز؟ اور اگر کوئی شخص ایسے کھانے میں شریک ہو جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

  • میت کی طرف سے صدقہ کرنا شرعاً جائز ہے اور اس کا ثواب میت کو ضرور پہنچتا ہے۔ اس کی واضح دلیل صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی روایت ہے۔
  • تاہم:
    • صدقہ کے لیے کسی مخصوص دن یا وقت کا تعین قرآن یا حدیث سے ثابت نہیں۔
    • صدقہ کے موقع پر رشتہ داروں یا دیگر لوگوں کو جمع کرنا یا ان کا اجتماع بھی کسی آیت یا حدیث سے ثابت نہیں۔
    • اسی طرح، میت کی طرف سے قرآن خوانی کا عمل بھی ثابت نہیں۔
  • لہٰذا، اس طرح کے اجتماعات میں شرکت کرنا جائز نہیں، کیونکہ یہ ایسی بدعات (غیر ثابت امور) کو فروغ دیتا ہے جن کی حوصلہ شکنی ضروری ہے، نہ کہ ترویج۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1