اچانک موت
اچانک موت اللہ کے غضب کی علامت ہے
سیدنا عبید بن خالد السلمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’اچانک موت (کافر کے لیے) اللہ تعالیٰ کے غضب کی پکڑ ہے۔‘‘
(أبو داود: الجنائز، باب: فی موت الفجاۃ: ۰۱۱۳)
مومن کی موت کے وقت علامت
موت کے وقت مومن کی پیشانی پر پسینہ
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’موت کے وقت مومن کی پیشانی پر پسینہ آ جاتا ہے۔‘‘
(ترمذی: الجنائز، باب: ما جاء أن المومن یموت بعرقِ الجبین: ۲۸۹، ترمذی نے حسن کہا۔)
اہل میت کے لیے کھانے کا اہتمام
میت کے گھر والوں کے لیے کھانا بھیجنا سنت ہے
سیدنا عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر پہنچی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’آل جعفر کے لیے کھانا تیار کرو ان لوگوں پر ایسی مصیبت آئی ہے جس میں وہ کھانا نہیں پکا سکیں گے۔‘‘
(أبو داود: الجنائز، باب: صنعۃ الطعام لأہل المیت: ۲۳۱۳، ابن ماجہ: ۰۱۶۱)
نوٹ:
کتنی بری اور نامناسب بات ہے کہ بعض اہلِ میت خود دوسروں کے لیے کھانے کا انتظام کرتے ہیں، جبکہ سنت کے مطابق دوسرے لوگوں کو اہلِ میت کے لیے کھانے کا بندوبست کرنا چاہیے۔
تعزیت کے مسنون کلمات
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے تعزیت کے الفاظ اور صبر کی تلقین
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسے کی حالت نزع کے وقت اپنی بیٹی کو یہ تعزیت کے کلمات بھیجے:
’’إنَّ لِلّٰہِ مَا أَخَذَ وَلَہُ مَا أَعْطٰی وَکُلُّ شَیْءٍ عِنْدَہُ بِأَجَلٍ مُسَمًّی۔‘‘
’’یقیناً اللہ کا (مال) ہے جو اس نے لے لیا اور اسی کا ہے جو اس نے دے رکھا ہے، اس کے ہاں ہر چیز (کے فنا ہونے) کا وقت مقرر ہے۔‘‘
(پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیغام لے جانے والے سے فرمایا کہ):
اسے حکم دینا کہ صبر کرے اور اس کے ثواب کی امید رکھے۔
(بخاری، التوحید باب قول اللہ تعالیٰ قل ادعو اللہ او ادعو الرحمن :۷۷۳۷، مسلم: ۳۲۹)
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ تعزیت کے وقت نہ صرف یہ دعا پڑھی جائے بلکہ لواحقین کو صبر کی تلقین اور ثواب کی امید دلانا بھی سنت ہے۔
وفات کے بعد کی رہنمائی
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے وقت کی وصیت
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت جب قریب آیا تو انہوں نے یہ وصیت کی:
’’میرے لیے چٹائیاں مت بچھانا، نہ ہی (خوشبو دار لکڑی کی) انگیٹھی جلانا، اور مجھے قبرستان جلد لے جانا۔‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی: ۴۴۴)