مشت زنی کی شرعی حیثیت اور اس کی سزا کا مکمل بیان
ماخوذ: احکام و مسائل، نکاح کے مسائل، جلد 1، صفحہ 328

سوال

مشت زنی کرنا کتنا بڑا گناہ ہے اور اس کی سزا کیا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام میں مشت زنی (خود لذّتی) کو سخت ناپسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:

﴿إِلَّا عَلَىٰٓ أَزۡوَٰجِهِمۡ أَوۡ مَا مَلَكَتۡ أَيۡمَٰنُهُمۡ فَإِنَّهُمۡ غَيۡرُ مَلُومِينَ۔ فَمَنِ ٱبۡتَغَىٰ وَرَآءَ ذَٰلِكَ فَأُوْلَٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡعَادُونَ﴾
— المعارج: 30-31

ترجمہ:
’’مگر اپنی بیویوں سے یا اپنی لونڈیوں سے، سو ان پر کچھ الزام نہیں۔ پھر جو کوئی اس کے سوا کچھ تلاش کرے، وہی حد سے بڑھنے والے ہیں۔‘‘

یہ آیات اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ اپنی شرمگاہ کو صرف حلال راستے یعنی بیوی یا شرعی ملک یمین کے ساتھ استعمال کرنا جائز ہے۔ اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ اپنانا (جیسے مشت زنی) اللہ تعالیٰ کی حدود کو پار کرنا اور نافرمانی ہے۔

مشت زنی کی شرعی حیثیت

◈ مشت زنی کرنا قرآن کی نظر میں "عدوان” یعنی زیادتی اور حد سے تجاوز کرنے والا عمل ہے۔

◈ یہ عمل فطری طریقہ (نکاح) سے انحراف ہے اور انسان کو روحانی و جسمانی نقصان میں مبتلا کرتا ہے۔

◈ بعض فقہاء نے اسے حرام کہا ہے جبکہ بعض نے مکروہ تحریمی قرار دیا ہے، لیکن مجموعی طور پر یہ ناپسندیدہ اور ممنوع عمل ہے۔

اس کی سزا

مشت زنی کی شریعت میں کوئی مقرر حد (سزا) نہیں ہے۔

◈ اس پر تعزیر لاگو ہوتی ہے، یعنی قاضی یا اسلامی عدالت کی صوابدید پر منحصر ہوتا ہے۔

◈ یہ تعزیر دس کوڑوں سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔

نتیجہ

◈ مشت زنی ایک اخلاقی اور دینی جرم ہے، جسے قرآن نے ناپسندیدہ قرار دیا ہے۔

◈ اس پر حد مقرر نہیں، لیکن تعزیری سزا دی جا سکتی ہے۔

◈ مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس عمل سے باز رہے اور نکاح کے ذریعے اپنی جنسی ضرورت کو پورا کرے تاکہ اللہ کی نافرمانی سے بچا جا سکے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1