مسجد میں نماز جنازہ
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا عمل:
جب سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
"ان کا جنازہ مسجد میں لاؤ تاکہ میں بھی نماز جنازہ میں شریک ہو جاؤں۔”
جب کچھ لوگوں نے اس پر تامل کیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مزید فرمایا:
"اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سہیل رضی اللہ عنہ اور ان کے بھائی کی نماز جنازہ مسجد میں پڑھائی۔”
(مسلم، الجنائز، باب الصلاۃ علی الجنازۃ فی المسجد، حدیث ۳۷۹)
فقہی نکتہ:
اس روایت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ خواتین کے لیے نماز جنازہ میں شرکت جائز ہے۔
دیگر مثالیں:
◈ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ بھی مسجد میں پڑھی گئی۔
◈ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ نے مسجد میں پڑھائی۔
(السنن الکبریٰ للبیہقی، جلد ۴، صفحہ ۲۵)
جس جنازے کے ساتھ خلافِ شرع کام ہوں، اس کے ساتھ جانا
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان:
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جنازے کے ساتھ جانے سے منع فرمایا جس کے ساتھ نوحہ اور ماتم کرنے والی عورتیں ہوں۔‘‘
(ابن ماجہ: الجنائز، باب: فی النہی عن النیاحۃ، حدیث: ۳۸۵۱)
مردہ پیدا ہونے والے بچے کا جنازہ
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی روایت:
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
’’بچہ مردہ پیدا ہو تو اس کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی اور اس میں اس کے والدین کے لیے مغفرت اور رحمت کی دعا کی جائے گی۔‘‘
(ابو داؤد، الجنائز، باب المشی امام الجنازۃ، حدیث: ۰۸۱۳)