سوال
ہم کئی برسوں سے نمازِ قصر ادا کر رہے ہیں۔ قصر نماز کن حالات میں ادا کی جاتی ہے اور یہ کتنے دن کے سفر پر فرض ہوتی ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) قصر نماز کی مسافت:
✿ صحیح مسلم میں موجود ہے کہ رسول اللہﷺ نے تین فرسخ کی مسافت پر قصر نماز ادا فرمائی۔
✿ تین فرسخ کی مسافت کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص بائیس کلومیٹر یا اس سے زیادہ فاصلے پر سفر کے لیے نکلے تو جب وہ اپنے شہر یا گاؤں کی آبادی سے باہر نکل جائے، تو نماز قصر ادا کرنا شروع کر دے۔
✿ اس کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہﷺ جب حج کے سفر کے لیے روانہ ہوئے تو آپﷺ نے ذوالحلیفہ کے مقام پر پہنچ کر نماز قصر ادا فرمائی۔
دلائل:
بخاری، کتاب تقصیر الصلاۃ، باب: یقصر اذا خرج من موضعہ
مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین، باب: صلاۃ المسافرین وقصرھا
(2) سفر کے دوران قیام کی صورت:
✿ اگر کوئی مسافر سفر کے دوران کسی مقام پر چار دن یا اس سے کم مدت کے قیام کا ارادہ کرے، تو وہ نماز قصر ہی ادا کرتا رہے۔
✿ رسول اللہﷺ مکہ مکرمہ چار ذوالحجہ کو پہنچے اور آپ کو علم تھا کہ آٹھ ذوالحجہ کو منیٰ روانہ ہونا ہے۔ اس لیے آپﷺ نے مکہ میں چار دن قیام کا ارادہ کیا اور ان ایام میں نماز قصر ہی ادا فرمائی۔
✿ لیکن اگر کوئی کسی مقام پر چار دن سے زیادہ قیام کا ارادہ رکھتا ہو، تو اس مقام پر پہنچتے ہی پوری نماز ادا کرنی ہوگی۔ کیونکہ اس حالت میں رسول اللہﷺ سے قصر نماز پڑھنے کا ثبوت موجود نہیں۔
✿ البتہ، اگر کسی مقام پر قیام کے دن غیر متعین ہوں یا صورتحال غیر یقینی ہو (جیسے تردد کی حالت)، تو قصر نماز کے لیے کوئی خاص مدت متعین نہیں کی گئی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب