سوال
کیا مرتہن (رہن رکھنے والا) زمینِ مرہونہ سے فائدہ حاصل کر سکتا ہے یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی چیز گروی رکھی گئی ہو اور وہ چیز سواری کے قابل ہو یا دودھ دینے والی ہو، تو ایسی صورت میں اس سے فائدہ اٹھانے کا شرعی جواز موجود ہے — لیکن وہ فائدہ خرچ کے عوض ہونا چاہیے۔ اس بارے میں رسول اللہ ﷺ کا واضح ارشاد موجود ہے:
’’رسول اللہﷺ نے فرمایا: گروی جانور پر اس کے خرچ کے بدل سواری کی جائے، اسی طرح دودھ والے جانور کا جب وہ گروی ہو تو خرچ کے بدل اس کا دودھ پیا جائے، اور جو کوئی سواری کرے یا دودھ پیے، وہی اس کا خرچ اُٹھائے۔‘‘
(بخاری۔ کتاب الرہن۔ باب الرہن مرکوب و محلوب)
اس حدیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ رہن رکھی گئی چیز سے فائدہ اٹھانے کی اجازت صرف اسی صورت میں ہے جب اس کا خرچ اٹھایا جائے۔
اسی اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے، دیگر اشیاء جو گروی رکھی جائیں، ان سے بھی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے، بشرطیکہ وہ فائدہ سود کی صورت اختیار نہ کرے۔ اگر زمین کو گروی رکھا گیا ہو تو اس پر بھی یہی حکم لاگو ہوتا ہے:
زمینِ مرہونہ سے فائدہ حاصل کرنا جائز ہے، بشرطیکہ وہ فائدہ سود نہ بنے اور خرچ کے عوض ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب