مذی اور ودی کی نجاست کے بارے میں اختلاف ہے یا نہیں؟
سوال:
مذی اور ودی کی نجاست میں اختلاف ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذی اور ودی کی نجاست پر علماء کا اتفاق
◈ مذی اور ودی کی نجاست پر کسی بھی عالم کا اختلاف نہیں پایا جاتا۔
◈ جیسا کہ عبارت میں بیان ہے:
"هذا فى أتذكر وأعلم وأحفظ”، یعنی مجھے یاد ہے، علم ہے اور حفظ بھی ہے۔
◈ سب علماء اس بات پر متفق ہیں کہ اگر مذی یا ودی بدن یا کپڑے کے کسی بھی حصے پر لگ جائے تو اسے دھونا واجب ہوگا۔
استنجاء بالحجر کی رخصت
◈ حنفی فقہاء اس بات کے قائل ہیں کہ جس طرح پیشاب کے بعد استنجاء بالحجر کافی ہوتا ہے، اسی طرح مذی اور ودی کے اخراج پر بھی استنجاء بالحجر کافی ہوگا۔
◈ امام احمد بن حنبلؒ سے بھی اسی مفہوم کی ایک روایت موجود ہے۔
◈ امام نوویؒ نے بھی نہ صرف شرح مسلم بلکہ اپنی دیگر کتب میں اسی قول کو درست قرار دیا ہے۔
منی، مذی اور ودی میں فرق کی بنیاد
◈ مذی اور ودی کی نجاست پر اتفاق کی اصل وجہ یہ ہے کہ منی کے بارے میں جو اختلاف پایا جاتا ہے، وہ مذی اور ودی کے بارے میں مکمل طور پر مفقود ہے۔
فقہی مذاہب کا اصولی فرق
◈ حنفیہ اور حنابلہ کے نزدیک:
"قليل نجاست غليظة معفو عنها” یعنی تھوڑی مقدار میں ناپاکی معاف ہے۔
◈ شافعیہ کے نزدیک:
نجاست خواہ قلیل ہو یا کثیر، ہر صورت میں مکمل طہارت ضروری ہے۔ ان کے نزدیک ذرہ برابر نجاست بھی معاف نہیں۔
منی کی طہارت پر حدیث کا اثر
◈ احادیث سے یہ ثابت ہے کہ کپڑے پر لگی ہوئی منی اگر خشک ہو تو صرف رگڑنے (فرک) یا چھیلنے (حت و قرص) سے پاکی حاصل ہو جاتی ہے۔
◈ یہ بات ظاہر ہے کہ ایسے عمل سے منی کے تمام اجزاء کپڑے سے ختم نہیں ہوتے۔ کچھ نہ کچھ آثار باقی رہ جاتے ہیں۔
شافعیہ کی مجبوری اور دیگر فقہاء کا موقف
◈ شافعیہ کو مجبوراً منی کو پاک کہنا پڑتا ہے، کیونکہ ان کے اصول کے مطابق قلیل نجاست بھی معاف نہیں۔
◈ حنفیہ اور حنابلہ کہتے ہیں کہ جو مقدار باقی رہ گئی وہ قلیل ہے، اس لیے معاف ہے۔
◈ اس سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ منی کی طہارت لازمی نہیں، جیسے کہ جوتے میں لگنے والی نجاست کو زمین پر خوب رگڑنے سے پاک مان لیا جاتا ہے، حالانکہ اس سے تمام نجاست ختم نہیں ہوتی۔
شریعت کی آسانی کا تقاضا
◈ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ:
▪ منی کے بارے میں شریعت نے آسانی رکھی ہے،
▪ جیسے جوتی کی صفائی میں آسانی دی گئی ہے۔
◈ لیکن مذی اور ودی کے بارے میں ایسی کوئی آسانی احادیث میں موجود نہیں۔
◈ مذی کے بارے میں تو واضح احکام آئے ہیں کہ اس پر غسل واجب ہے۔
مذی و ودی کی ماہیت اور حکم
◈ مذی اور ودی اپنے قوام اور شکل میں پیشاب سے زیادہ مشابہ ہیں۔
◈ اسی لیے ان دونوں کا حکم بھی پیشاب جیسا ہی ہے۔
سعید بن مسیّبؒ کا اثر اور اس کا محل
◈ اثر مسئول عنہ سعید بن مسیّبؒ کا ہے، زہریؒ کا نہیں۔
◈ یہ اثر صحیح بخاری میں نہیں بلکہ موطا میں موجود ہے۔
◈ اس اثر کو یا تو دل کے وسوسہ کے رفع میں مبالغہ پر محمول کیا جائے گا، یا اس آدمی پر جو سلسلۃ المذی یا ودی کا مریض ہو۔
◈ یہ بات صرف امام مالکؒ کے مذہب پر مبنی ہے، دیگر تینوں ائمہ (ابو حنیفہ، شافعی، احمد بن حنبل) اس پر متفق نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب