سوال
متعہ (عارضی نکاح) کے بارے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں کہ کیا یہ جائز ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ابتداءً نبی کریم ﷺ نے مخصوص حالات میں عارضی طور پر متعہ کی اجازت دی تھی، لیکن بعد میں آپ ﷺ نے اس عمل کو ہمیشہ کے لیے حرام قرار دے دیا۔ یہ مسئلہ احادیث صحیحہ سے واضح طور پر ثابت ہے۔
متعہ کی حرمت کا حدیث مبارکہ سے ثبوت
صحیح مسلم کی ایک مستند روایت میں ہے:
«عنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيْزِ قَالَ حَدَّثَنِیْ الرَّبِيْعُ ابْنُ سَبْرَةَ الْجُهَنِیُّ عَنْ أَبِيْهِ أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهٰی عَنِ الْمُتْعَةِ وَقَالَ أَلاَ إِنَّهَا حَرَامٌ مِنْ يَوْمِکُمْ هٰذَا اِلٰی يوْمِ الْقِيَامَةِ»
صحیح مسلم، جلد اول، صفحہ 452، کتاب النکاح، باب نکاح المتعہ (الحدیث)
ترجمہ:
رسول اللہ ﷺ نے متعہ سے منع فرمایا اور ارشاد فرمایا:
"آگاہ ہو جاؤ! آج کے دن سے یہ قیامت کے دن تک حرام ہے۔”
نتیجہ
✿ نبی اکرم ﷺ نے ابتدائی طور پر بعض مجبوریوں کی بنا پر متعہ کی اجازت دی۔
✿ بعد ازاں، مستقل طور پر اس کی ممانعت فرمائی اور قیامت تک کے لیے اسے حرام قرار دیا۔
✿ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ متعہ اب کسی بھی حال میں جائز نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب