قنوت وتر: رکوع سے قبل، دعائیں، اور تنبیہات
قنوت وتر رکوع سے قبل
سیدنا اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین وتر پڑھتے اور دعائے قنوت رکوع سے پہلے پڑھتے تھے۔‘‘
(نسائی: قیام اللیل، باب: ذکر اختلاف ألفاظ الناقلین لخبر أبی بن کعب فی الوتر: ۱۰۰۷، ۳/۵۳۲۔ ابن ماجہ، إقامۃ الصلاۃ، باب ما جاء فی القنوت قبل الرکوع و بعدہ، ۲۸۱۱)
ابن ترکمانی اور ابن السکن نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔
سیدنا عبد اللہ بن مسعود اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی وتر میں رکوع سے پہلے قنوت پڑھا کرتے تھے۔
(مصنف ابن ابی شیبہ، ۲/۷۹)
ابن ترکمانی نے اس کو صحیح اور حافظ ابن حجر نے حسن کہا ہے۔
وتر میں رکوع کے بعد قنوت کی جتنی روایات ہیں، وہ سب ضعیف ہیں۔ اور جو صحیح روایات موجود ہیں، ان میں واضح نہیں کہ وہ قنوت وتر تھا یا قنوت نازلہ۔
📌 لہٰذا درست طریقہ یہی ہے کہ قنوت وتر رکوع سے قبل کی جائے۔
دعائے قنوت (وتر میں پڑھی جانے والی دعائیں)
دعائے قنوت (روایت: سیدنا علی رضی اللہ عنہ)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے آخر میں یہ دعا پڑھتے:
’’اَللّٰہُمَّ اِنِّی اَعُوذُ بِرِضَاکَ مِن سَخَطِکَ، وَبِمُعَافَاتِکَ مِن عُقُوبَتِکَ، وَاَعُوذُبِکَ مِنکَ لاَ اُحصِی ثَنَاءً عَلَیکَ ،اَنتَ کَمَا اَثنَیتَ عَلیٰ نَفسِکَ۔‘‘
’’اے اللہ! میں تیری رضا کے ساتھ تیری ناراضگی سے، اور تیری بخشش کے ساتھ تیری سزا سے پناہ مانگتا ہوں، اور میں تجھ سے تیری ہی پناہ مانگتا ہوں۔ میں تیری مکمل تعریف نہیں کر سکتا، تو ویسا ہی ہے جیسا کہ تو نے خود اپنی تعریف کی ہے۔‘‘
(ابو داؤد: ۱۴۲۷، ترمذی: الدعوات، باب فی دعا الوتر: ۳۶۵۵)
دعائے قنوت (روایت: سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حسن بن علی کو یہ دعا سکھائی تاکہ وہ قنوت وتر میں پڑھیں:
’’اَللّٰہُمَّ اہْدِنِیْ فِیْمَنْ ہَدَیْتَ وَعَافِنِیْ فِیْمَنْ عَافَیْتَ وَتَوَلَّنِیْ فِیْمَنْ تَوَلَّیْتَ وَبَارِکْ لِیْ فِیْمَا أَعْطَیْتَ وَقِنِیْ شَرَّ مَا قَضَیْتَ إِنَّکَ تَقْضِیْ وَلَا یُقْضیٰ عَلَیْکَ وَإِنَّہُ لَا یَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ وَلَا یَعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ۔‘‘
(ابو داؤد: الوتر، باب القنوت فی الوتر: ۱۵۲۴۔ ترمذی: الصلاۃ، باب ما جاء فی القنوت فی الوتر: ۴۶۴)
امام ترمذی نے اس کو حسن اور امام ابن خزیمہ نے صحیح قرار دیا۔
تنبیہات
◈ قنوت وتر میں ہاتھ اٹھانے کی کوئی مرفوع روایت موجود نہیں ہے، البتہ مصنف ابن ابی شیبہ میں بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے آثار موجود ہیں۔
◈ "رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ” کے بعد "نَسْتَغْفِرُکَ وَنَتُوْبُ إِلَیْکَ” کے الفاظ کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ یہ دعا میں اضافہ ہے۔
◈ "صَلَّی اللّٰہُ عَلَی النَّبِیِّ”:
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں رمضان کے قیام میں قنوت کے دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھا کرتے تھے۔
اسی طرح سیدنا معاذ انصاری رضی اللہ عنہ سے بھی یہی بات ثابت ہے۔
(صحیح ابن خزیمہ: ۱۰۰۱)
✅ لہٰذا آخر میں "صَلَّی اللّٰہُ عَلَی النَّبِیِّ” پڑھنا جائز ہے۔
وتروں کے سلام کے بعد ذکر
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر سے سلام پھیرنے کے بعد تین بار یہ الفاظ کہتے:
’’سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسِ‘‘
’’پاک ہے بادشاہ، نہایت پاک۔‘‘
(ابو داؤد: الوتر، باب فی الدعاء بعد الوتر: ۱۴۳۰)
امام ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
قنوت نازلہ
کب پڑھیں؟
جنگ، مصیبت یا دشمن کے غلبہ کے وقت دعائے قنوت پڑھنی چاہیے۔ اسے قنوت نازلہ کہا جاتا ہے۔
قنوت نازلہ کی مثال
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فجر کی نماز میں قنوت کرتے اور یہ دعا پڑھتے تھے:
’’اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَأَلِّف بَیْنَ قُلُوْبِہِمْ وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَیْنِہِمْ وَانْصُرْہُمْ عَلٰی عَدُوِّکَ وَعَدُوِّہِمْ اَللّٰہُمَّ الْعَنْ کَفَرَۃَ أَہْلِ الکِتَابِ الَّذِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِکَ وَیُکَذِّبُوْنَ رُسُلَکَ وَیُقَاتِلُوْنَ أَوْلِیَاءَکَ اَللّٰہُمَّ خَالِفْ بَیْنَ کَلِمَتِہِمْ وَزَلْزِلْ أَقْدَامَہُمْ وَأَنْزِلْ بِہِمْ بَأْسَکَ الَّذِیْ لَا تَرُدُّہُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ۔‘‘
’’اے اللہ! ہمیں اور تمام مومن مردوں، مومن عورتوں، مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو بخش دے اور ان کے دلوں میں الفت ڈال دے۔ ان کی (باہمی) اصلاح فرما دے۔ اپنے اور ان کے دشمنوں کے خلاف ان کی مدد فرما۔ اے اللہ! کافروں کو اپنی رحمت سے دور کر جو تیری راہ سے روکتے، تیرے رسولوں کو جھٹلاتے اور تیرے دوستوں سے لڑتے ہیں۔ اے اللہ! ان کے درمیان پھوٹ ڈال دے ان کے قدم ڈگمگا دے اور ان پر اپنا وہ عذاب اتار جسے تو مجرم قوم سے نہیں ٹالا کرتا۔‘‘
(السنن الکبری للبیہقی ۲/۰۱۲،۱۱۲)
قنوت نازلہ کا وقت اور انداز
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی پر بد دعا یا نیک دعا کرنے کا ارادہ فرماتے، تو آخری رکعت کے رکوع کے بعد
"سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ، رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ” کہہ کر دعا فرماتے۔
(ابو داؤد: الوتر، باب القنوت فی الصلوات: ۱۴۴۳)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ تک پانچوں نمازوں میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھی، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پیچھے سے آمین کہتے تھے۔
(بخاری: التفسیر، باب (لیس لک من الامر شیء): ۴۶۵۰۔ مسلم: المساجد، باب استحباب القنوت فی جمیع الصلوۃ: ۶۷۵)
اس دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے۔
(مسند احمد: ۳/۱۳۷، ۱۲۴۰۲)