(نماز قصر، سفر کی مسافت اور اقامت سے متعلق مسائل)
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) تین فرسخ اور 23 کلومیٹر کی وضاحت
✿ قصر نماز کی مسافت کے حوالے سے جو "23 کلومیٹر” ذکر کیا گیا تھا، وہ ایک تقریبی اندازہ تھا۔
✿ اگر آپ نے سرکاری پیمانے یا جدید میپنگ سسٹم کے ذریعے حساب کیا ہے اور آپ کی تحقیق کے مطابق وہ فاصلہ 21.06 کلومیٹر بنتا ہے، تو یہ بات درست ہے۔
✿ اس اختلاف کی وجہ یہ ہے کہ فرسخ ایک پرانا پیمانہ ہے، جس کا جدید کلومیٹر سے بالکل درست موازنہ کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اندازاً ایک فرسخ کو 7 کلومیٹر سمجھا جاتا ہے، تو تین فرسخ تقریباً 21 کلومیٹر کے قریب بنتے ہیں۔
(2) اقامت کے ارادے میں تبدیلی اور نماز کا حکم
✿ اگر کوئی شخص کسی مقام پر پہنچ کر یہ ارادہ کرے کہ وہ چار دن یا اس سے زیادہ وہاں قیام کرے گا، تو اسے پہلے دن ہی سے مکمل (پوری) نماز پڑھنی ہوگی کیونکہ چار دن قیام کا ارادہ قصر کے جواز کو ختم کر دیتا ہے۔
✿ لیکن اگر اس کا ارادہ چار دن قیام کا تھا اور کچھ گھنٹوں بعد وہ ارادہ بدل گیا (یعنی قیام کم کر دیا یا روانگی کا فیصلہ کر لیا)، تو پھر وہ قصر نماز پڑھ سکتا ہے۔
✿ اس معاملے میں نماز کا حکم ارادے کے مطابق تبدیل ہوگا:
◈ جب تک اقامت کا ارادہ رہے گا، پوری نماز پڑھی جائے گی۔
◈ جب ارادہ ختم ہو جائے گا اور سفر کی نیت بن جائے گی، تو قصر نماز کا حکم لاگو ہوگا۔
(3) مختلف راستوں سے مختلف مسافت اور قصر نماز
✿ اگر کسی جگہ جانے کے دو راستے ہوں:
◈ ایک راستہ 25 کلومیٹر طویل ہو۔
◈ دوسرا راستہ 12 کلومیٹر طویل ہو۔
✿ اس صورت میں اس راستے کی مسافت کا اعتبار ہوگا جو مسافر حقیقت میں اختیار کرے گا۔
✿ لہٰذا اگر وہ 25 کلومیٹر والا طویل راستہ اختیار کرے گا تو قصر کا حکم لاگو ہوگا، لیکن اگر 12 کلومیٹر والا مختصر راستہ لے گا تو قصر کا حکم لاگو نہیں ہوگا کیونکہ وہ شرعی مسافت (تقریباً 21 کلومیٹر) پوری نہیں ہوتی۔
(4) دس دن قیام کا حکم، تذبذب اور نماز کا طریقہ
✿ اگر کوئی شخص کسی مقام پر سفر کے بعد پہنچے اور وہاں کا امیر (سربراہ) حکم دے کہ تم نے یہاں دس دن قیام کرنا ہے، تو:
◈ وہ شخص ان دس دنوں میں مکمل نماز (یعنی پوری نماز) ادا کرے گا۔
✿ جب دس دن مکمل ہو جائیں اور وہ شخص اگلے حکم کا منتظر ہو تو اب بھی وہ پوری نماز پڑھے گا۔
✿ کیونکہ تذبذب (غیریقینی کیفیت) دس دن کے بعد پیدا ہوا ہے، اس لیے اس کا کوئی اعتبار نہیں کیا جائے گا۔
✿ شرعی اصول یہی ہے کہ جب تک کسی مقام پر چار دن یا اس سے زائد قیام کا ارادہ قائم ہو، قصر نماز نہیں پڑھی جاتی۔
✿ دس دن کے قیام کا جو ارادہ یا حکم تھا وہ شرعی طور پر پوری نماز پڑھنے کے لیے کافی ہے، اور اس کے بعد پیدا ہونے والا تذبذب بےمعنی سمجھا جائے گا۔
✿ جس دن وہ اس مقام کو چھوڑنے کا فیصلہ کر لے گا اور روانہ ہوگا، اسی دن وہ قصر نماز ادا کر سکتا ہے۔
جامع دعا
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
نصیحت
کتاب و سنت کی پابندی اختیار کرو۔ یہی دنیا و آخرت میں کامیابی کی راہ ہے۔
ھٰذَا مَا عِنْدِي وَاللّٰهُ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ