قسم توڑنے اور روزے میں شہوانی عمل سے متعلق شرعی حکم
ماخوذ: احکام و مسائل، نکاح کے مسائل، جلد 1، صفحہ 325

سوال کا مکمل مفہوم

ایک شخص نے قسم اٹھائی کہ وہ دس دن تک اپنی بیوی سے صحبت (ازدواجی تعلق) نہیں کرے گا۔ مگر ابھی دس دن مکمل نہیں ہوئے تھے کہ اس نے اپنی بیوی سے:

✿ بوس و کنار کیا

✿ اس سے چمٹ گیا

✿ اور اس عمل کی وجہ سے اس کا انزال (منی نکلنا) ہوگیا

نوٹ: دخول (ہمبستری) نہیں ہوا۔

سوال یہ ہے:

➊ کیا اس طرح کرنے سے اس شخص کی قسم ٹوٹ گئی؟

➋ کیا اس پر قسم کا کفارہ واجب ہوگا یا نہیں؟

➌ اگر یہی عمل روزے کی حالت میں ہو تو کیا روزہ ٹوٹ جائے گا یا نہیں؟

➍ قرآن و حدیث سے اس بارے میں کیا دلائل ملتے ہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو صورت آپ نے بیان کی ہے، اس کے بارے میں شریعت کی روشنی میں درج ذیل باتیں قابل غور ہیں:

➊ کیا قسم ٹوٹ گئی؟

✿ جی ہاں، مذکورہ عمل کی وجہ سے قسم ٹوٹ چکی ہے کیونکہ:

✿ مرد نے قسم کھائی تھی کہ وہ دس دن تک بیوی سے صحبت (جماع) نہیں کرے گا۔

✿ اگرچہ دخول (ہمبستری) نہیں ہوا، مگر بیوی سے قریب ہونا، بوس و کنار اور چمٹنا بھی قسم کے مفہوم میں شامل ہوتا ہے، خاص طور پر جب انزال (منی نکلنا) بھی ہوگیا ہو۔

✿ اس کا مطلب ہے کہ وہ اپنی قسم کے خلاف گیا، لہٰذا قسم ٹوٹنے کا حکم ہوگا۔

➋ کفارہ واجب ہوگا یا نہیں؟

✿ جی ہاں، ایسی صورت میں کفارہ واجب ہوگا کیونکہ:

✿ قسم توڑنے کے بعد شریعت میں کفارہ کی ادائیگی لازم ہے۔

✿ کفارہ کی تفصیل قرآن میں موجود ہے:

"لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ ۖ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ۚ”
(سورة المائدة، آية 89)

✿ اس آیت کے مطابق کفارہ درج ذیل میں سے کوئی ایک ہے:

❀ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا

❀ یا انہیں کپڑا دینا

❀ یا ایک غلام آزاد کرنا

❀ اور اگر ان میں سے کسی کی استطاعت نہ ہو تو تین روزے رکھنا

➌ اگر یہی عمل روزے کی حالت میں ہو تو کیا روزہ ٹوٹ جائے گا؟

✿ جی ہاں، اگر ایسا عمل روزے کی حالت میں کیا جائے اور انزال ہوجائے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

✿ اگرچہ دخول (ہمبستری) نہیں ہوا، لیکن:

❀ جب کوئی شخص بوس و کنار یا جسمانی تعلق سے اس قدر قریب ہو کہ اس سے انزال ہوجائے، تو فقہاء کے مطابق یہ عمل روزے کو باطل (توڑ دینے والا) بناتا ہے۔

➍ دلائل قرآن و حدیث سے

✿ روزہ توڑنے والے امور میں سے یہ عمل بھی آتا ہے:

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يدع طعامه وشرابه وشهوته من أجلي”
(صحيح البخاري، كتاب الصوم، باب فضل الصوم، حديث: 1894)

✿ اس حدیث میں صراحت ہے کہ روزے دار کو اپنی شہوت سے بھی بچنا ہوتا ہے۔

✿ جب کوئی شخص روزے کی حالت میں شہوانی عمل (چمٹنا، بوس و کنار) کے نتیجے میں انزال کر لے تو یہ حدیث اور فقہاء کی تشریح کے مطابق روزے کے مقاصد کے خلاف ہے اور اس سے روزہ باطل ہوجاتا ہے۔

نتیجہ

✿ مذکورہ صورت میں قسم ٹوٹ گئی ہے اور اس پر کفارہ واجب ہے۔
✿ اگر ایسا عمل روزے کی حالت میں ہو اور انزال بھی ہو جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1