کرنسی کی قیمت میں کمی اور قرض کی واپسی کا شرعی حکم
سوال:
روپے کی قیمت مسلسل کم ہو رہی ہے۔ اگر کوئی شخص دوسرے سے قرض لے اور قرض دینے والا (دائن) مقروض (مدیون) سے اضافی رقم کا مطالبہ نہ کرے، لیکن کچھ عرصہ بعد وہی رقم واپس لے، تو رقم کی حقیقی قدر کم ہو چکی ہو گی، جس سے دائن کو نقصان ہوگا کیونکہ کرنسی کی قدر گھٹ گئی ہے۔ دنیا میں اصل معیار دولت سونا سمجھا جاتا ہے۔
مثلاً: اگر کوئی شخص آج کسی کو 5000 روپے قرض دیتا ہے اور اس وقت ایک تولہ سونے کی قیمت بھی 5000 روپے ہو، لیکن دس یا بیس سال بعد ایک تولہ سونے کی قیمت 10000 روپے ہو جائے، تو اگر دائن مدیون سے 5000 روپے واپس لیتا ہے تو اس کی قیمت اب صرف آدھا تولہ سونا ہوگی۔ ایسی صورت میں اگر دائن 5000 کی بجائے 10000 روپے (یعنی ایک تولہ کے برابر موجودہ قیمت کے مطابق) وصول کرے تو کیا یہ جائز ہوگا؟ کیونکہ آج کے لحاظ سے دائن کو 5000 روپے واپس ملنے پر نقصان ہوگا، کیونکہ اب ایک تولہ سونا 10000 کا ہے۔
اس مسئلے کی شرعی وضاحت تفصیل سے فرمائیں۔
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دائن کو قرض کی واپسی میں صرف اصل رقم لینے کی اجازت ہے:
❖ اگر کسی شخص نے دوسرے کو جتنے کرنسی نوٹ قرض دیے ہوں، دائن کو صرف اتنے ہی واپس لینے کی اجازت ہے۔
❖ چاہے کرنسی کی قدر میں کمی واقع ہو گئی ہو یا زیادتی، دائن اصل رقم ہی لے گا یا اگر چاہے تو کچھ معاف کر کے کم بھی وصول کر سکتا ہے۔
❖ اگر دائن اصل کرنسی نوٹ سے زیادہ رقم واپس لے تو یہ سود (ربا) کہلائے گا، جو حرام ہے۔
مثال:
❖ ایک شخص دوسرے کو ایک تولہ سونا بطور قرض دیتا ہے۔
❖ ایک سال بعد وہ اپنا قرض واپس لیتا ہے تو اسے صرف ایک تولہ سونا ہی واپس لینا ہو گا۔
❖ اگر وہ اس سے زیادہ (مثلاً ایک تولہ سے زائد) سونا واپس لیتا ہے، تو یہ ربا (سود) میں شمار ہوگا، جو شریعت میں حرام ہے۔
❖ اگرچہ بعض صورتیں "حسن قضاء” کی ہوتی ہیں جو اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔
کرنسی کی قیمت میں کمی کا عمومی مسئلہ:
❖ اگر ایک شخص نے گھر میں 100 کرنسی نوٹ محفوظ رکھے اور کسی کو بطور قرض نہیں دیے، اور ایک سال بعد ان کی قیمت میں 6 فیصد کمی آ جاتی ہے،
تو کیا وہ 106 نوٹ کسی سے وصول کرے گا؟ یقیناً نہیں۔ وہ صبر و شکر ہی کرے گا۔
❖ اسی طرح، اگر کسی نے اپنے گھر میں 5000 روپے رکھے ہوں اور ایک سال بعد ان کی قدر 6 فیصد کم ہو جائے،
تو وہ 5300 روپے کہاں سے لے گا؟ ظاہر ہے، نہیں لے سکتا۔
اسی اصول کا اطلاق قرض پر بھی ہوگا:
❖ ہمیشہ یہ ممکن نہیں کہ کرنسی کی قدر میں صرف کمی ہی ہو؛
بعض اوقات اس میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔
❖ آپ کے اصول کے مطابق، اگر قیمت میں 6 فیصد اضافہ ہو جائے تو
دائن کو 5000 کی بجائے 4700 روپے واپس لینے چاہئیں؟ کیا یہ ممکن ہے؟
❖ مثال:
آج ایک تولہ سونا بطور قرض دیا گیا، جس کی قیمت 5000 روپے ہے۔
کچھ عرصہ بعد قیمت بڑھ کر 10000 روپے ہو گئی۔
تو کیا مدیون دائن کو آدھا تولہ واپس کرے گا کیونکہ اب اس کی مالیت 5000 روپے ہے؟
کیا دائن قیمت میں زیادتی کی بنیاد پر آدھا تولہ قبول کر لے گا؟
کرنسی کی قیمت میں کمی سے بچنے کا جائز طریقہ:
❖ اگر دائن کرنسی کی قدر میں کمی سے بچنا چاہتا ہے تو ایک جائز اور شرعی حل یہ ہے:
◈ دائن قرض دیتے وقت مدیون کو کرنسی نوٹ نہ دے۔
◈ بلکہ اس رقم سے سونا خرید کر مدیون کو سونا دے۔
◈ پھر جتنا سونا دیا تھا، اتنا ہی سونا واپس لے۔
❖ اس صورت میں دائن کرنسی کی قیمت میں کمی کے نقصان سے محفوظ رہے گا۔
❖ البتہ اگر سونے کی قیمت میں کمی واقع ہو جائے، تو اس نقصان سے بچنا ممکن نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب