قربانی اور پل صراط سے متعلق 2 غیر ثابت دعووں کا تحقیقی جائزہ
ماخوذ : فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری، جلد نمبر 1، صفحہ 59

قربانی کے جانور کا پل صراط پر سواری بننے سے متعلق سوال اور اس کا تفصیلی جواب

سوال:

کیا قربانی کا جانور قربانی کرنے والے شخص کے لیے پل صراط پر سواری کا کام دے گا؟ نیز اگر کوئی گناہگار دنیا میں قربانی کرتا رہا ہو تو کیا وہ پل صراط سے اپنی قربانی کے جانور پر سوار ہو کر گزر سکے گا یا نہیں؟
(سوال از عبدالرحیم، بھوپال اسٹیٹ)

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پل صراط کا قیام اور لوگوں کا اس پر سے گزرنا:

◈ یہ بات درست ہے کہ جہنم پر پل صراط قائم کیا جائے گا اور تمام انسانوں کو اس پر سے گزرنے کا حکم دیا جائے گا۔
◈ کچھ لوگ بغیر کسی تکلیف کے گزر جائیں گے، کچھ کو تکلیف ہوگی اور کچھ لوگ پل سے گر کر جہنم میں چلے جائیں گے۔

دلائل:

صحیح بخاری: کتاب الرقاق، باب حسر جہنم (حدیث نمبر: 20507)
صحیح مسلم: کتاب الایمان، باب معرفۃ طریق الرؤیۃ (حدیث نمبر: 182، جلد 1، صفحہ 163)

پل صراط کے باریک اور تیز ہونے کی روایت کا جائزہ:

◈ جو بات مشہور ہے کہ پل صراط بال سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہوگا، یہ کسی صحیح مرفوع روایت سے ثابت نہیں ہے۔
صحیح مسلم میں حضرت ابو سعید خدریؓ کی روایت کے آخر میں ذکر ہے:
"وَبَلَغَنِي أَنَّ الْجِسْرَ أَدَقُّ مِنَ الشَّعْرِ وَأَحَدُّ مِنَ السَّيْفِ”
(کتاب الایمان، باب معرفۃ طریق الرؤیۃ، حدیث نمبر: 181، جلد 1، صفحہ 171)
◈ مگر کسی اخروی اور غیبی امر کے لیے صرف "بلغنی” (مجھے اطلاع ملی) کہنا کافی نہیں ہوتا، خصوصاً جب کہ بعض روایات میں یہ قول کسی صحابی کی بجائے حدیث کے راوی "سعید بن ابی ہلال” کی طرف منسوب ہے۔
(کتاب الایمان لابن مندہ، جلد 3، صفحہ 781)

ضعیف روایات کی حیثیت:

بیہقی نے حضرت انسؓ سے اس بات کو مرفوعاً روایت کیا ہے، مگر اس کی سند ضعیف ہے۔
(فتح الباری، جلد 11، صفحہ 454، کنز العمال)
مستدرک حاکم میں حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کی ایک طویل حدیث میں ذکر ہے، لیکن اس کی سند میں "ابو خالد الدالانی” موجود ہیں جو شیعہ منحرف مانے جاتے ہیں۔
(التلخیص مع المستدرک، جلد 4، صفحہ 552)
مسند احمد میں حضرت عائشہؓ کی روایت:
"وَلِجَهَنَّمَ جِسْرٌ أَدَقُّ مِنَ الشَّعْرِ وَأَحَدُّ مِنَ السَّيْفِ”
مگر اس میں راوی "عبداللہ بن لہیعہ” شامل ہیں جو ضعیف قرار دیے گئے ہیں۔
(ابن کثیر، جلد 3، صفحہ 169، مجمع الزوائد، جلد 10، صفحہ 359، کنز العمال)

قربانی کے جانور کا پل صراط پر سواری بننے کی روایت:

◈ یہ بات کہ قربانی کا جانور پل صراط پر سواری کا کام دے گا، کسی معتبر اور قابل اعتماد روایت سے ثابت نہیں ہے۔
تلخیص الحبیر (جلد 4، صفحہ 138) میں حافظ ابن حجر لکھتے ہیں:
"حديث: عظموا ضحاياكم، فإنها على الصراط مطاياكم، لم أره، وسبقه في النهاية، وقال ابن الصلاح: هذا الحديث غير معروف ولا ثابت فيما علمناه”
ابن العربی نے شرح ترمذی میں فرمایا:
"ليس في فضل الأضحية حديث صحيح، ومنها قوله: إنها مطاياكم إلى الجنة”
مسند الفردوس کی ایک روایت میں ہے:
"استقرا هو أضحاياكم فإنها مطاياكم على الصراط”
اس کے راوی "یحییٰ بن عبداللہ بن موہب” انتہائی ضعیف ہیں۔
◈ مزید تفصیل کے لیے دیکھیں: سلسلہ الاحادیث الضعیفۃ (حدیث نمبر: 74، جلد 1، صفحہ 102)

نتیجہ:

◈ چونکہ نہ تو پل صراط کے باریک اور تیز ہونے کی بات صحیح مرفوع روایت سے ثابت ہے، اور نہ ہی یہ کہ قربانی کا جانور پل صراط پر سواری کا کام دے گا، اس لیے یہ بات کہنا کہ گناہگار شخص قربانی کے جانور پر سوار ہو کر پل صراط پار کر جائے گا، درست نہیں۔

محدث دہلی، جلد 9، شمارہ 7، شوال 1360ھ / نومبر 1941ء

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1