حدیث "مَنْ كَانَ لَهُ إمَامٌ فَقِرَاءَةُ الْإِمَامِ لَهُ قِرَاءَةٌ” کی جامع تحقیق
"مَنْ كَانَ لَهُ إمَامٌ فَقِرَاءَةُ الْإِمَامِ لَهُ قِرَاءَةٌ” کے متعلق مکمل، مدلل، جامع اور مؤثر تحقیق درکار ہے
ابتدائی تمہید
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث "مَنْ كَانَ لَهُ إمَامٌ فَقِرَاءَةُ الْإِمَامِ لَهُ قِرَاءَةٌ” مختلف الفاظ اور اسناد کے ساتھ مروی ہے۔ لیکن ان اسناد میں درج ذیل دو اقسام پائی جاتی ہیں:
اقسام اسانید:
◈ کذاب، متروک، سخت مجروح، اور مجہول رواۃ والی اسناد
◈ وہ اسناد جن پر بظاہر اعتماد کیا جاتا ہے مگر ان میں بھی علمی نقد کے بعد ضعف پایا گیا ہے
پہلی قسم: سخت مجروح اور ناقابلِ اعتماد رواۃ
➊ روایت جابر الجعفی عن أبی الزبیر عن جابر بن عبد الله رضي الله عنه
ماخذ: سنن ابن ماجہ: 850
جابر الجعفی: متروک
مراجع:
الکنیٰ والأسماء للإمام مسلم (ق96)
الضعفاء والمتروکین للنسائی (98)
تبصرہ:
زیلعی نے ذکر کیا: "کذبه أیوب وزائدة” (نصب الرایہ 1/345)
➋ روایت ابو هارون العبدي عن أبی سعید الخدري رضي الله عنه
ماخذ: الکامل لابن عدی (1/524)
ابو ہارون العبدي: متروک
مراجع:
الضعفاء والمتروکین للنسائی (746)
تبصرہ:
زیلعی حنفی نے حماد بن زید کا قول نقل کیا: "كان كذاباً” (نصب الرایہ 4/201)
➌ سهل بن العباس عن جابر
ماخذ: دارقطني (1/325)
سهل بن العباس: متروک
تبصرہ:
دارقطنی نے فرمایا: "هذا حديث منكر”
اصولی قاعدہ:
کذاب، متروک، اور سخت مجروح راویوں کی روایات مردود ہوتی ہیں
حافظ ابن کثیر:
"لأن الضعف يتفاوت… كرواية الكذابين والمتروكين”
(اختصار علوم الحدیث ص38)
دوسری قسم: وہ اسناد جنہیں کچھ حضرات مستند سمجھتے ہیں
➊ روایت امام محمد بن الحسن الشيباني
ماخذ: موطأ الشیبانی ص98، ح117
تفصیل سند:
امام محمد ← امام ابو حنیفہ ← موسیٰ بن أبی عائشة ← عبد الله بن شداد ← جابر بن عبد الله
ایک علت:
عبد اللہ بن شداد اور جابر کے درمیان ابو الولید (مجہول) کا واسطہ
مراجع:
کتاب الآثار (113)
سنن دارقطنی (1/325، ح1223)
القراءۃ للبیہقی (ص125، 126، 127)
دوسری علت:
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے خود اپنی روایات کو "باطل” کہا
مراجع:
الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم (8/450)
العلل الکبیر للترمذی (2/966)
کامل لابن عدی (7/2473)
تاریخ بغداد (13/425)
المعرفۃ والتاریخ (2/782)
➋ روایت امام احمد بن حنبل
ماخذ: مسند احمد، الموسوعۃ الحدیثیہ (23/12، ح14643)
سند: اسود بن عامر ← حسن بن صالح ← ابو الزبیر ← جابر
علتیں:
ابو الزبیر: مشہور مدلس (طبقات المدلسین 3/101)
روایت "عن” سے ہے، اس لیے ضعیف
جابر الجعفی: متروک
موجود واسطہ (مسند احمد 3/339، ح14698)
تبصرہ:
ابن الترکمانی نے اس سند کو "صحیح” کہا
رد:
شیخ ناصر الدین البانی نے اس پر مفصل رد کیا (إرواء الغلیل 2/270، ح500)
➌ روایت احمد بن منيع
ماخذ: اتحاف الخیرة المہرة للبوصیری (2/225، ح1567)
سند: اسحاق الأزرق ← سفیان و شریک ← موسیٰ بن أبی عائشة ← عبد الله بن شداد ← جابر
علتیں:
سفیان الثوری اور شریک القاضی: دونوں مدلس، روایت "عن” سے
مراجع:
عمدۃ القاری (3/112)
المدلسین للحلبی (ص33)
عبد اللہ بن شداد اور جابر کے درمیان ابو الولید (مجہول) کا واسطہ
نتیجہ بحث
اس حدیث "مَنْ كَانَ لَهُ إمَامٌ فَقِرَاءَةُ الْإِمَامِ لَهُ قِرَاءَةٌ” کی تمام موجودہ اسناد ضعیف ہیں۔
اس بنیاد پر فتحة خلف الامام کی مخالفت علمی طور پر درست نہیں۔
شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کا اس حدیث کو "حسن” کہنا (إرواء الغلیل 2/268) درست نہیں۔
ابن حجر نے اسے معلول قرار دیا (التلخیص الحبیر 2/232، ح345)
قرطبی نے بھی اسے ضعیف کہا (تفسیر قرطبی 1/122)
اضافی فائدہ
شیخ ابو محمد بدیع الدین راشدی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر مستقل کتاب لکھی:
"اظهار البراءة عن حديث: ‘كَانَ لَهُ إمَامٌ فَقِرَاءَةُ الْإِمَامِ لَهُ قِرَاءَةٌ'”
تاریخ: 6 محرم 1426ھ
ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب