آسمان و زمین کے کل چودہ طبق؟ – تفصیلی شرعی جائزہ
سوال:
کیا واقعی آسمان اور زمین دونوں کے کل چودہ طبق ہیں؟ قرآن کریم میں صرف سات آسمانوں کا ذکر صراحت کے ساتھ موجود ہے، لیکن زمین کے سات طبقوں کا براہِ راست ذکر نہیں، پھر یہ دعویٰ کیوں کیا جاتا ہے کہ زمین کے بھی سات طبق ہیں اور مجموعی طور پر آسمان و زمین کے چودہ طبق بنتے ہیں؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن مجید کی روشنی میں
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿اللَّـهُ الَّذى خَلَقَ سَبعَ سَماواتٍ وَمِنَ الأَرضِ مِثلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الأَمرُ بَينَهُنَّ لِتَعلَموا أَنَّ اللَّـهَ عَلىٰ كُلِّ شَىءٍ قَديرٌ وَأَنَّ اللَّـهَ قَد أَحاطَ بِكُلِّ شَىءٍ عِلمًا ﴿١٢﴾
(سورۃ الطلاق: 12)
ترجمہ:
اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے اور زمین میں بھی ان ہی کے برابر۔ اس کا حکم ان کے درمیان اترتا ہے تاکہ تمہیں معلوم ہو کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور اللہ کا علم ہر چیز کو محیط ہے۔
یہ آیت واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ زمین میں بھی آسمانوں کے مانند سات درجات یا طبقے موجود ہیں۔
تفسیر ابن عباسؓ کی روشنی میں
قرآن کے اس بیان کی تفسیر میں حضرت عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں:
"ائ سبع ارضین”
(تفسیر ابن جریر، جلد 14، صفحہ 153، نیز ملاحظہ ہو: ابن ابی حاتم، حاکم 2؍394، بیہقی، عبد بن حمید)
احادیثِ مبارکہ سے تائید
زمین کے سات طبقوں کا ذکر متعدد احادیث میں بھی واضح ہے:
1. ظلم کی وعید کے حوالے سے حدیث:
"من ظلم قيد شبر من الأر ض طوقه سبع أرضين”
(صحیح بخاری، کتاب بدء الخلق، باب ما جاء في سبع أرضين، 4/74)
(صحیح مسلم، کتاب المساقاة، باب تحريم الظلم وغصب الأرض، حدیث: 1610، 3/1230)
بخاری کی ایک روایت میں مزید وضاحت ہے:
"خسف به إلى سبع أرضين”
(صحیح بخاری، 4/75)
2. آسمان و زمین کا کرسی سے تعلق:
"ما السموات السبع وما فيهن وما بينهن، والأرضون السبعون وما فيهن وما بينهن في الكرسي إلا كحلقة ملقاة بأرض فلاة”
(جامع ترمذی، کتاب الدعوات، باب 91، حدیث: 3523، جلد 5، صفحہ 539)
3. دعا میں ذکر:
"اللهم رب السموات السبع وما أظللن ورب الأرضين السبع وما أقللن”
(صحیح بخاری، 4/75)
یہ تمام احادیث اس بات کو واضح کرتی ہیں کہ زمین کے بھی سات طبقے ہیں، جیسے کہ آسمان کے سات درجے ہیں۔
زمین کے طبقوں کی نوعیت کے بارے میں وضاحت
یہ امر قابلِ غور ہے کہ زمین کے ان سات طبقوں کی حقیقت، ان کی کیفیت اور ان میں کسی مخلوق کی موجودگی کا علم صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔
قول الخفاجی:
"الذي نعتقد أن الأرض سبع، ولها سكان من خلقه يعلمهم الله تعالى”
(الخاتمہ)
علامہ صدیق حسن خان قنوجی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"یہی سب سے معتدل اور محتاط رائے ہے۔ کافی ہے کہ ہم آسمان کے سات اور زمین کے سات ہونے کا اعتقاد رکھیں، جیسا کہ قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں وارد ہے۔ ان کے پیچھے کی حقیقت میں الجھنا مناسب نہیں، کیونکہ یہ اللہ کا خاص علم ہے جس کا احاطہ کوئی بھی نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان جیسے معاملات میں بحث کرنے اور ان پر تفکر کرنے کا مکلف نہیں بنایا۔”
(صحیح بخاری، 4/75)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب